Maktaba Wahhabi

114 - 322
حفاظت کے وقت نہیں، بلکہ مردوں پر سب خواتین کی عزتوں کی حفاظت کے لیے یہی شرعی ضابطہ ہے۔ مشہور مصری عالم شیخ عبد القادر عودہ لکھتے ہیں: ’’وَقَدِ اتَّفَقَ الْفُقَہَائُ عَلٰی أَنَّ دَفْعَ الصَّائِلِ وَاجِبٌ عَلَی الْمُدَافِعِ فِيْ حَالَۃِ الْاِعْتِدَائِ عَلَی الْعِرْضِ۔‘‘[1] ’’یقینا اس بات پر فقہاء کا اتفاق ہے، کہ بلاشک (اپنی) عزت پر زیادتی کی صورت میں حملہ آور کو دور ہٹانا واجب ہے۔‘‘ شیخ رحمہ اللہ ہی نے مزید تحریر کیا ہے: ’’وَکَذٰلِکَ شَأْنُ الرَّجُل یَرَی غَیْرَہٗ یَزْنِيْ بِاِمْرَأَۃٍ أَوْ یُحَالُ الزِّنَا بِہَا، وَلَا یَسْتَطِیْعُ أَنْ یَدْفَعَہٗ عَنْہَا إِلَّا بِالْقَتْلِ، فَإِنَّہٗ یَجِبُ عَلَیْہِ أَنْ یَقْتُلُہٗ إِنْ أَمْکَنَہُ ذٰلِکَ۔‘‘[2] ’’اور یہی بات (ہر) آدمی کے لیے ہے، کہ وہ کسی دوسرے شخص کو کسی بھی خاتون کے ساتھ زنا کرتے یا اس کے ساتھ زنا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھے اور اس کے لیے قتل کیے بغیر اُسے روکنا ممکن نہ ہو، تو اس پر بحالتِ قدرت اُسے قتل کرنا واجب ہے۔‘‘ د: اسلامی شریعت کی نظر میں اپنے گھر میں بُرائی دیکھ کر خاموش رہنے والا [دیوث] قرار پاتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بُرے انجام کی خبر دی ہے۔ امام احمد نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انھوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ثَلَاثٌ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ، وَلَا یَنْظُرُ اللّٰہُ إِلَیْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ: اَلْعَاقُّ
Flag Counter