Maktaba Wahhabi

111 - 322
’’اللہ تعالیٰ کا قتل کیا ہوا ہے، اس کی دیّت کبھی بھی ادا نہیں کی جائے گی۔‘‘ اس واقعہ میں یہ بات واضح ہے، کہ امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خاتون کی عزت پر حملہ آور ہونے والے کے اُسی عورت کے ہاتھوں مارے جانے پر اُسے [اللہ تعالیٰ کی جانب سے مارا جانے والا] قرار دے کر اُس کے خون کے رائیگاں جانے کا فیصلہ فرمایا، کہ نہ تو اس کا قصاص ہے اور نہ ہی دیّت۔ امام بغوی نے تحریر کیا ہے: ’’لَوْ قَصَدَ رَجُلٌ الْفُجُوْرَ بِامْرَأَۃٍ، فَدَفَعَتْہُ عَنْ نَّفْسِہَا، فَقَتَلَتْہُ، لَا شَيْئَ عَلَیْہَا۔‘‘[1] ’’اگر کوئی شخص کسی خاتون کے ساتھ بدکاری کا قصد کرے اور وہ اسے اپنے نفس کا دفاع کرتے ہوئے قتل کردے، تو اس کے ذمے کچھ بھی نہیں۔‘‘ امام رحمہ اللہ نے اپنی اس بات کے لیے مذکورہ بالا فاروقی فیصلے کو بطور دلیل پیش کیا ہے۔[2] اسی بارے میں شیخ عبد القادر عودہ لکھتے ہیں: ’’بلاشبہ اس بات پر فقہاء کا اتفاق ہے، کہ یقینا عزت پر زیادتی کی صورت میں حملہ آور کو دور ہٹانا واجب ہے۔‘‘[3] شیخ رحمہ اللہ تعالیٰ مزید لکھتے ہیں: ’’فَإِذَا أَرَادَ رَجُلٌ اِمْرَأَۃً عَلٰی نَفْسِہَا، وَلَمْ تَسْتَطِعْ دَفْعَہُ إِلَّا بِالْقَتْلِ، کَانَ مِنَ الْوَاجِبِ عَلَیْہَا أَنْ تَقْتُلَہٗ إِنْ أَمْکَنَہَا ذٰلِکَ۔‘‘[4]
Flag Counter