Maktaba Wahhabi

109 - 322
’’وَرَجُلٌ طَلَبَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّجَمَالٍ، فَقَالَ: ’’إِنِّيْ أَخَافُ اللّٰہَ۔‘‘[1] ’’اور (وہ) شخص جسے حسب و نسب اور خوب صورت عورت (بے حیائی کی غرض سے) [2] بلائے۔ تو وہ (جواب میں) کہے: ’’بے شک میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔‘‘ علامہ قرطبی لکھتے ہیں: خاتون کے دعوت دینے سے مراد یہ ہے، کہ وہ بے حیائی کی غرض سے اپنے آپ کو پیش کرتی ہے۔ بندے کا اس طرح جواب دینا اور بُرائی سے دور رہنا، یہی تو مقامِ یوسفی علیہ السلام ہے۔[3] اللہ اکبر! بدکاری سے دور رہنے کا اعزاز و اکرام کس قدر ہے! امام بخاری نے اس حدیث پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ فَضْلِ مَنْ تَرَکَ الْفَوَاحِشَ] [4] [بے حیائی کی باتوں کو چھوڑنے والے کی فضیلت کے متعلق باب] اگر بے حیائی سے دور رہنے والے کی شان و عظمت اس قدر بلند ہے، تو اس کے ارتکاب کی قباحت اور سنگینی کس قدر شدید ہوگی! اللہ تعالیٰ ہم سب کو اور ہمارے اہل و عیال کو اس سے ہمیشہ محفوظ رکھیں۔ إِنَّہٗ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔
Flag Counter