میں اسے وحدہ لاشریک مانا جائے۔
ائمہ اہل سنت و الجماعت نے توحید کا معنی بیان کرتے ہوئے ان سابقہ احادیث و آیات کو ہی بنیاد بنایا ہے۔ جیسا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ توحید کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’اللہ تعالیٰ واحد ہیں یعنی اس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘[ شرح فقہ اکبر لملا علی قاری ص 22]
ائمہ شافعیہ میں سے ابو العباس بن سریج رحمہ اللہ توحید کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’اہل علم اور عام مسلمانو کا اجماع ہے کہ توحید سے مرادلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ محمد رسول اللّٰہ کی گواہی دینا ہے۔‘‘[الحجۃ فی بیان المحجۃ لأبی القاسم التیمی 1/97]
یہاں پر امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے ایک بہت خوبصورت بات کہی ہے؛فرمایا:
’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق پر دلالت مخلوقات سے کی ہے تاکہ وہ پہچان لیں کہ وہی ایک ان کا رب ہے ،پس وہ اس کی عبادت اوراطاعت کریں اوراس کی توحید بجا لائیں ۔ اوریہ بھی جان لیں کہ وہ ذات انہیں پیدا کرنے والی ہے انہوں نے خود اپنے آپ کو پیدا نہیں کیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء حسنیٰ بیان کیے ہیں کہ : میں رحمن ہوں ، میں رحیم ہوں ، میں خالق ہوں ؛میں قادر ہوں ، میں مالک ہوں ‘‘تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جس کے یہ نام رکھے جاسکیں اور وہ ان صفات کا مالک ہو۔‘‘ [کتاب التوحید لابن مندہ 3/305.]
توحید کی اقسام :
توحید کی تین اقسام ہیں :
۱۔ توحید ربوبیت:.... توحید ربوبیت کا مدار لفظ رب کے معانی پر ہے۔ رب کا معنی ہے: سردار؛ مصلح؛ مالک ؛مربی۔اسی لیے علمائے کرام رحمہم اللہ توحید ربوبیت کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’توحید ربوبیت کا معنی یہ ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہی ہر ایک چیز کاپیدا کرنے والا خالق و مالک اور ان کی تربیت و پرورش کرنے والا ہے۔‘‘
|