Maktaba Wahhabi

171 - 181
کو یمن کی طرف بھیجا ۔۔۔۔۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اہلِ یمن کے اسلام کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خط لکھا ، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ خط پڑھا تو اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کیلئے سجدے میں گر گئے ۔ [ السنن الکبری للبیہقی : ۲/۳۶۹ ۔ وصححہ البیہقی ۔ وأصلہ فی صحیح البخاری ] اور جب حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے ایک خوشخبری دینے والے کی آواز سنی کہ اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول کر لی ہے ، تو وہ بھی سجدے میں گر گئے ۔ [ البخاری : ۴۴۱۸ ، مسلم : ۲۷۶۹ ] اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی اس وقت سجدۂ شکر کیا جب انہوں نے خوارج کے مقتولین میں اس شخص کو دیکھا جس کے قتل کی پیشین گوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی ۔ [احمد : ۱/۱۰۷ ، وحسنہ الألبانی فی الإرواء : ۴۷۶] اور صحیح بات یہ ہے کہ سجدۂ شکر ‘ سجدۂ تلاوت کی طرح ہے ، لہذا اس کیلئے بھی وہ شروط نہیں ہیں جو نماز کی ہیں ، اور احادیث سے یہ بھی ثابت نہیں ہے کہ سجدۂ شکر کیلئے تکبیر کہی جائے گی ۔ [ اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث : ۳۷۲ کی شرح کے دوران سنا تھا کہ سجدۂ شکر تکبیر کہے بغیر ہو گا ۔ نیز دیکھئے : نیل الأوطار : ۲/۳۱۵ ، سبل السلام :۲/۳۸۹ ، المغنی لابن قدامہ : ۲/۳۷۲ ]
Flag Counter