Maktaba Wahhabi

33 - 336
عالم اسلام کی مساجد میں امام صاحب کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی گئی۔ مصر ، دمشق ، مدینہ منورہ ، عراق ، یمن ، تبریز ، بصرہ اور چین وغیرہ بکثرت ممالک میں غائبانہ نماز جنازہ اداکی گئی ۔ جمعہ کے دن ان الفاظ میں آپ کی نماز جنازہ کااعلان کیاگیا: ((اَلصَّلَاۃُ عَلٰی تَرْجُمَانَ الْقُرْآن۔)) ترجمان قرآن کی (غائبانہ ) نمازجنازہ ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وفات کے ساٹھ برس بعد ابن بطوطہ نے چین کاسفرکیاتھا ، جہاں اسے موجودہ شہربیجنگ کے قریب عرب قبائل اور مسلمان تاجروں کی ایک بڑی تعداد ملی ۔ مولانا ابوالکلام آزادکے بقول انہیں لوگوں نے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی غائبانہ نمازجنازہ پڑھی ہوگی۔ امام صاحب کی وفات جیل میں ہوئی ، جہاں ابتدائے کارمیں آپ کے شایان شان برتاؤ کیاگیا ، لیکن آخری دنوں میں ظلم وتشدد کی انتہاہوگئی۔ تحقیق ومطالعہ ، تسویدوتحریراور حدیہ ہے کہ فکروتعقل تک پرپابندی عائدکردی گئی ، گویااﷲ تعالیٰ نے آپ کے لیے یہ مقدر کر رکھا تھاکہ آپ کی زندگی بھی جہادکے میدان میں گزرے اور موت بھی جہادکے میدان میں واقع ہو۔ اس عالم دین نے جہادکاحق اداکردیا ، اور اپنی زبان سے جہادکے شرائط پورے کئے ۔ اس نے اپنے قلم سے جہادکافریضہ اداکیا ، جب اس کی زبان بندکی گئی تواشہب قلم چل پڑا ، اس کے قلم سے نکلے ہوئے الفاظ آوازۂ حق بن کر لوگوں کے کانوں تک پہنچے ، جن سے حق کے مخالفوں کازورٹوٹا ، اور دین کے حامیوں کی نصرت ہوئی۔ پھرجب اس کے قلم پربھی پابندی عائدکردی گئی تواس نے دنیامیں رہناگوارہ نہیں کیااور اپنے رب سے جاملا۔ غرضیکہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے کردار وسیرت کی بلندی تک نگاہ کاپہنچنامشکل ہے ، پھرچندسطروں میں آپ کے کارناموں کوکیسے گنوایاجاسکتاہے ، یہ چنداقتباسات محض ہم نے اس لیے ذکرکردیئے کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی شخصیت کوپڑھنے اور جاننے کی تڑپ رکھنے والے اصل کتابوں کی طرف رجوع کرکے اپنی پیاس بجھاسکیں۔ [1]
Flag Counter