Maktaba Wahhabi

207 - 336
مشرکین میں ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: (سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ شَيْءٍ )(الانعام:۱۴۸) ’’یہ مشرکین یوں کہیں گے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا ، اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کہہ سکتے۔ ‘‘ اﷲ تعالیٰ نے اس نظریہ کی تردید ہے : (كَذَلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ حَتَّى ذَاقُوا بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنْتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ (148) قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ) (الانعام :۱۴۸ ، ۱۴۹) ’’اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایاتھا جو ان سے پہلے تھے ، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا ، آپ کہئے کہ کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو ہمارے روبرو ظاہر کرو ، تم لوگ محض خیالی باتوں پر اور بالکل اٹکل سے باتیں بناتے ہو۔ آپ کہئے کہ بس پوری حجت اللہ ہی کی رہی ، پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہِ راست پر لے آتا۔ ‘‘ تقدیر کسی کے لیے حجت ہوتی تو اللہ تعالیٰ پیغمبروں کی تکذیب کرنے والوں کو عذاب نہ دیتا ، نوح ، عاد ، ثمود ، لوط اور فرعون کی قومیں اور جن کی بستیاں الٹ دی گئیں ، وہ اللہ کے عذاب سے ہلاک نہ کی جاتیں ، نیز حد سے تجاوز کرنے والوں پر حدود جاری کرنے کا حکم نہ دیا جاتا۔ تقدیر کو حجت وہی بناتا ہے جو خواہشِ نفس کا پیرو کار ہو ، گنہ گاروں کے حق میں جو شخص تقدیر کو حجت سمجھتا ہے وہ ان کو گناہوں اور سزائوں سے بری قراردیتاہے۔ یہ ضروری ہے کہ جب اس پر ظلم ہوتونہ کسی کی مذمت کرے نہ ہی مواخذہ کرے ، اس کے نزدیک توباعث لذت
Flag Counter