Maktaba Wahhabi

133 - 336
إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ) (النور:۵۴) ’’جوشخص قولاً وفعلاً اپنے نفس پر سنت کوحاکم بنائے گا وہ حکمت کی بات کرے گااور جو قولاً و فعلاً اپنے نفس پر خواہش کو حاکم بنائے گاوہ بدعت کی بات کہے گا ، کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے کلام قدیم میں فرمایا ہے: ’’ کہہ دیجئے کہ اﷲ کاحکم مانو ، رسول اﷲ کی اطاعت کرو ، پھربھی اگرتم نے روگردانی کی تورسول کے ذمہ صرف وہی ہے جو اس پر لاگو کر دیا گیا ہے ، اور تم پراس کی جواب دہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے ، ہدایت تو تمہیں اسی وقت ملے گی جب تم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ماتحتی کرو۔ سنو! رسول کے ذمہ توصرف صاف طورپرپہنچادیناہے۔ ‘‘ ابوعمروبن نجید فرماتے ہیں: ((کُلُّ وَجْدٍ لَّا یَشْہَدُ لَہُ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ فَہُوَ بَاطِلٌ۔)) ’’ہروہ وجد جس کی شہادت کتاب وسنت سے نہ ہو باطل ہے۔ ‘‘ اس مقام پربہت سے لوگ غلطیاں کرجاتے ہیں ، وہ کسی کواﷲ کاولی سمجھ لیتے ہیں ، ان کے گمان کے مطابق ولی کی ہربات قبول ہوتی ہے اور جوفعل بھی وہ کرتاہے اپنی قدرت سے کرتاہے ، خواہ وہ کتاب وسنت کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ اس شخص کی موافقت کی جاتی ہے اور اﷲ نے جن باتوں کودے کر اپنارسول بھیجاہے اس کی مخالفت کی جاتی ہے ، حالانکہ رسول نے جوخبردی ہے اس کی تصدیق کرنا اور اس کے حکم کی اطاعت تمام مسلمانوں پرفرض ہے۔ یہی وہ بات ہے جواﷲ کے اولیاء اور اعداء ، جنتیوں اور دوزخیوں اور نیک بختوں اور بدبختوں کے درمیان حدفاصل ہے۔ جورسول کی اتباع کرتاہے ، وہ اﷲ کامتقی ولی ، اس کی فیروز مند فوج کاایک سپاہی اور اس کے نیکوکاربندوں کاایک فردہوتاہے ، اور جوشخص رسول کی اتباع نہیں کرتاوہ اﷲ تعالیٰ کے مجرم ، ناکام ونامراد دشمنوں کاایک عضو بن کر رہتاہے۔ رسول کی مخالفت اور ولایت الٰہی کے منصب پر بٹھائے گئے مذکورہ آدمی کی موافقت ایسے شخص کوپہلے توبدعت اور گمراہی کی طرف اور پھرکفرونفاق کی طرف گھسیٹ لے جاتی ہے ،
Flag Counter