Maktaba Wahhabi

103 - 336
حقیقت یہ ہے کہ نیک کام انجام دے کراور بدی کے کام ترک کرکے اﷲکاتقرب حاصل نہ کیاجائے توولایت الٰہی کی سعادت حاصل نہیں ہوگی ، جیساکہ پاگلوں اور بچوں کاحال ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنْ ثَـلَاثَۃٍ: عَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتّٰی یُفِیْقَ وَعَنِ الصَّبْیِ حَتّٰی یَحْتَلِمَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ۔)) [1] ’’تین قسم کے لوگ معاف ہیں:دیوانہ جب تک اسے افاقہ نہ ہو یا جب تک وہ ٹھیک نہ ہو۔ بچہ جب تک بالغ نہ ہو ، اور سونے والاجب تک بیدارنہ ہوجائے۔ ‘‘ اس حدیث کواہل سنن نے حضرت علی بن أبی طالب وعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اہل علم اس حدیث کے قبول کرنے پرمتفق ہیں ، باتمیزبچے کی عبادت بھی درست ہوتی ہے اور اس پراسے ثواب بھی ملتاہے۔ جمہورعلماء کایہی مذہب ہے۔ لیکن مجنون مرفوع القلم کے متعلق علماء کااتفاق ہے کہ نہ اس کی عبادت درست ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے کفروایمان اور نماز کااعتبارہے ، بلکہ عام دانشوروں کے نزدیک وہ تجارت وصنعت وغیرہ دنیاوی معاملات کا بھی اہل نہیں ہوتا۔ نہ وہ بزازہوسکتاہے نہ عطار ، نہ لوہار ، نہ بڑھئی ۔باتفاق علماء اس کے معاملات درست نہیں ہوتے ، خریدوفروخت ، نکاح وطلاق ، اقراروشہادت ، الغرض اس طرح کے معاملات غیرمعتبرہیں۔ اس کے اقوال سارے کے سارے لغوہیں ، ان پرکوئی شرعی حکم لاگو نہیں ہوسکتا ، نہ جزاء ، نہ سزا برعکس ازیں صاحب تمیزبچے کی حالت ہوتی ہے ، بعض جگہوں پر اس کے اقوال نص اور اجماع کے مطابق معتبرہیں ، اور بعض مقامات میں ان کے معتبرہونے میں اختلاف ہے۔ چونکہ مجنون کاایمان درست ہے نہ تقویٰ اور نہ ہی فرائض ونوافل سے تقرب الٰہی کے
Flag Counter