دوپہر کے وقت بطحاء کی جانب نمودار ہوئے (نکلے)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، اور دو رکعت صلاۃ ظہر اور دو رکعت صلاۃ عصر پڑھی،صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہو ئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ہاتھوں کو لیکر اپنے اپنے چہروں پر ملنے لگے‘‘، ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کو لیکر اپنے چہرے پر لگایا،تو آپ کا دست مبارک برف سے زیادہ سرد اور مشک سے بھی زیادہ پاکیزہ اور خوشبو دارتھا۔‘‘[1] اور انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ تشریف لائے، پھر جمرہ کے پاس آکر اس کی رمی فرمائی، پھر منیٰ میں اپنی منزل پر تشریف لائے اور قربانی کی اور پھر نائی سے فرمایا:’’لے لو‘‘ (یعنی سرکے بال مونڈنے کا حکم دیا) اور دائیں اور پھر بائیں جانب اشارہ کیا، اور پھر ان بالوں کو لوگوں کو دینے لگے‘‘، اور ایک روایت میں ہے کہ :’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا، اور انہیں وہ بال دے دیئے، پھر بائیں جانب کو نائی کی طرف کرتے ہوئے فرمایا:’’مونڈو‘‘، نائی نے حکم کی تعمیل کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بالوں کو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو دیتے ہوئے فرمایا:’’اقسمہ بین الناس‘‘اسے |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |