اللہ کی قسم بدعات اس طرح عام ہو جائیں گی کہ اگر ان میں سے کوئی چیز چھوڑ دی جائے گی ، تو لوگ کہیں گے کہ سنت چھوڑ دی گئی۔ (۷) بدعتی کی شہادت (گواہی) اور روایت کی عدم قبولیت: تمام اہل علم ، محدثین،فقہاء اور اصحاب اصول کا اس بات پر اجماع ہے کہ کفریہ بدعت والے بدعتی کی روایت قبول نہ کی جائے گی، البتہ جس کی بدعت کفریہ نہ ہو اس کی روایت قبول کرنے کے سلسلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے، امام نووی رحمہ اللہ نے اس بات کو راجح قرار دیا ہے کہ اگر وہ اپنی بدعت کی طرف لوگوں کو دعوت نہ دیتا ہو تو اس کی روایت قبول کی جائے گی، اور اگر اس کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہو تو قبول نہ کی جائے گی ۔[1] (۸) بدعتی سب سے زیادہ فتنوں سے دوچار ہوتے ہیں : جب کہ اللہ تعالیٰ نے فتنوں سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَّا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنكُمْ خَاصَّةً ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾[2] |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |