اور کو شریک نہ کیا جائے۔ دوسری قسم: میت کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا، یہ دین اسلام میں ایک نوایجاد بدعت ہے، البتہ یہ قسم پہلی قسم کی طرح نہیں ہے، کیونکہ یہ شرک اکبر تک نہیں پہنچتی، اور لوگ جوانبیاء و صالحین کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں ، مثلاً کہتے ہیں :’’اے اللہ میں تجھ سے تیرے نبی، یا تیرے انبیاء، یا تیرے فرشتوں ،یا تیرے نیک بندوں ،یا شیخ فلاں کے حق یا اس کی حرمت کے وسیلہ سے، یا لوح و قلم کے واسطے سے تجھ سے دعا کرتا ہوں ‘‘ وغیرہ، تویہ ساری باتیں بدترین قسم کی بدعات ہیں ۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات، اعمال صالحہ (جیساکہ صحیح بخاری و مسلم میں اہل غار کے واقعہمیں وارد ہے) اور زندہ حاضر مومن ومتقی کی دعا کا وسیلہ جائزہے۔ تیسری قسم: کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ قبروں کے پاس دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں یا مسجد میں دعا کرنے کی بہ نسبت وہاں دعا کرنا زیادہ افضل ہے، اور پھراس غرض سے وہ قبروں کا قصد کرے، تو یہ ساری حرکتیں متفقہ طور پر حرام اور ناجائز ہیں ، اس سلسلہ میں ائمہ اسلام میں کسی کا کوئی اختلاف ہمیں معلوم نہیں ، چنانچہ یہ ایک ایسا عمل ہے جسے نہ تو اللہ تعالیٰ نے مشروع کیا ہے نہ |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |