ہیں ، بیشک تمہارے رب کا عذاب خوفناک ہے۔ چنانچہ کسی بھی نبی ،یا ولی، یا صالح(نیکو کار) کوپکا رنے والا، اور ان میں الوہیت کا تصور رکھنے والا اس آیت کریمہ کے حکم میں شامل ہے، کیونکہ یہ آیت کریمہ ہر اس شخص کو عام ہے جو اللہ کے سوا کسی کو پکارے،حالانکہ وہ پکاری جانے والی ذات خود اللہ کے وسیلہ کی متلاشی، اس کی رحمت سے پُر امید، اور اس کے عذاب سے خائف ہو، لہٰذا جس کسی نے کسی مردہ ،یا غائبنبی یا صالح(نیکو کار ) کو استغاثہ (فریادرسی) یا کسی اور لفظ سے پکارا، تو اُس نے اُس شرک اکبر کا ارتکاب کیا جسے اللہ تعالیٰ توبہ کے بغیر نہیں معاف کرسکتا۔ جس کسی نے کسی نبی،یا صالح کی ذات میں غلو کیا ، یا اس میں کسی بھی قسم کی عبادت کا تصور کیا، مثلاً یہ کہا کہ’’ اے میرے فلاں سردار میری مدد کیجئے‘‘ یا’’میری اعانت کیجئے‘‘ یا ’’میری فریاد سنیے‘‘ یا ’’مجھے روزی دیجئے‘‘ یا ’’میں آپ کی حفاظت میں ہوں ‘‘ وغیرہ ، تو یہ ساری باتیں شرک باللہ اور ضلالت و گمراہی ہیں ، اس کے مرتکب سے توبہ کروائی جائے گی، اگر توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اسی لئے بھیجے ہیں اور کتابیں اسی لئے اتاری ہیں کہ دنیا میں صرف اسی کی عبادت کی جائے، اس کے ساتھ کسی |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |