کہہ دیجئے ! کیا تم اللہ تعالیٰ کو اپنی دینداری سے آگاہ کر رہے ہو، اللہ تعالیٰ ہر اس چیز سے جو آسمانوں اور زمین میں ہے بخوبی آگاہ ہے، اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ نیت کی جگہ دل ہے، اس لئے کہ نیت قلبی عمل ہے نہ کہ زبانی عمل، حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’نیت دل کے ارادے کا نام ہے، اس لئے کسی بھی قسم کی عبادت کے سلسلہ میں جو چیز دل میں ہو اسے زبان سے کہنا واجب نہیں ۔‘‘[1] ۲- نمازوں کے بعد اجتماعی ذکر ودعاء: مشروع یہ ہے کہ ہر شخص انفرادی طور پر ذکر ودعا کرے، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پنجوقتہ نمازوں کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تھے، اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو سکھلایا تھا، کیونکہ صحابۂ کرام ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو عملی جامہ پہنانے والے تھے، لہٰذا اس میں کوئی شک نہیں کہ اجتماعی ذکر ودعاء بدعت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے۔ ۳- مردوں کی روحوں پر فاتحہ خوانی: یا مردوں پر فاتحہ خوانی، یا مردوں کے |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |