پہلی رائے: مسجد میں اکٹھا ہوکر اس رات میں عبادت کرنا مستحب ہے، خالد بن معدان اور لقمان بن عامر اور دوسرے لوگ اس رات میں اچھے کپڑے زیب تن کرتے، دھونی دیتے، سرمہ لگاتے،اور رات بھر مسجد میں عبادت کرتے۔ اسحاق بن راہویہ اس رائے کی موافقت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :اس رات میں مساجد میں اکٹھا ہو کر عبادت کرنا بدعت نہیں ہے،اسے حرب کرمانی نے اپنے ’’مسائل‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔ دوسری رائے: اس رات میں نماز، قصص، اور دعاؤں وغیرہ کیلئے مساجد میں جمع ہونا مکروہ و ناپسندیدہ ہے،البتہ اگر آدمی تنہا نماز پڑھے تو مکروہ نہیں ،یہ ا ہل شام کے امام اور فقیہ اوزاعی کا قول ہے،اور ان شاء اللہ یہی قریب ترین قول ہے ۔۔۔۔ آگے فرماتے ہیں :’’اور شعبان کی پندرہویں رات کے بارے میں امام احمد بن حنبل سے کوئی بات نہیں ملتی،البتہ اس رات میں عبادت کے استحباب کے بارے میں ان سے دو روایتیں اُن دو روایتوں سے نکلتی ہیں جن میں عید کی دونوں راتوں میں عبادت کا ذکرہے ۔ عید کی ان دو روایتوں میں سے ایک میں آپ رات میں اکٹھا ہوکر عبادت کے عدم استحباب کے قائل ہیں ، کیونکہ |
Book Name | سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مكتب توعية الجاليات قبه |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنائت اللہ بن حفیظ السنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 204 |
Introduction |