Maktaba Wahhabi

154 - 203
اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کوئی بات منقول نہیں ہے، جبکہ دوسری روایت میں استحباب کے قائل ہیں کیونکہ تابعین میں سے عبد الرحمن بن زید بن الاسود ایسا کیا کرتے تھے …تو اسی طرح سے شعبان کی پندرہویں شب کا مسئلہ بھی ہے کہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ سے کوئی چیز ثابت نہیں ہے ، بلکہ تابعین کی ایک جماعت سے ثابت ہے جو اہل شام کے مشہور فقہاء میں سے ہیں ۔‘‘[1] امام علامہ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جہاں تک امام اوزاعی رحمۃاللہ علیہ کے علیحدہ طور پر عبادت کر نے کو مستحب کہنے اور حافظ ابن رجب کے اس قول کو اختیار کرنے کا مسئلہ ہے،تو وہ ایک عجیب و غریب اور ضعیف امرہے، کیونکہ ہر وہ چیز جس کی مشروعیت شرعی دلائل سے ثابت نہ ہو کسی مسلمان کیلئے اللہ کے دین میں اس کا ایجاد کرنا جائز نہیں ، چاہے وہ انفرادی طور پر ہو یا اجتماعی طور پر، خفیہ طور پر ہو یا علانیہ طور پر، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان عام ہے کہ: ’’من عمل عملاً لیس علیہ أمرنا فھو ردٌ‘‘[2]
Flag Counter