Maktaba Wahhabi

328 - 548
فرضوں)سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے: یہ ایسا وقت ہے کہ اس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔لہٰذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا نیک عمل آسمانوں پر جائے۔ (۶۰۳)عَنْ أَبِيْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُدْمِنُ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، فَقُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ تُدْمِنُ ھٰذِہِ الْأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ(الشَّمْسِ)فَقَالَ ا:(( إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَائِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، فلَاَ تُرْتَجُ حَتّٰی تُصَلِّيَ الظُّھْرَ، فَأُحِبُّ أَنْ یَّصْعَدَ لِيْ فِيْ تِلْکَ السَّاعَۃِ خَیْرٌ))قُلْتُ:أَفِيْ کُلِّھِنَّ قِرَائَ ۃٌ ؟ قَالَ:(( نَعَمْ))، قُلْتُ:ھَلْ فِیْھِنَّ تَسْلِیْمٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ:(( لَا))۔وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِیْعٍ ثَنَا أَبُوْمُعَاوِیَۃَ نَا عُبَیْدَۃُ عَنْ إِبْرَاھِیْمَ عَنْ سَھْمِ بْنِ مُنْجَابٍ عَنْ قُزْعَۃَ عَنْ الْقَرْثَعِ عَنْ أَبِيْ أَیُّوْبَ عَنِ النَّبِيِّ ا نَحْوَہٗ۔[1] سیدنا ابوایوب الانصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورج کے زوال کے وقت ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے۔میں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ زوال آفتاب کے وقت ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسمان کے دروازے سورج کے زوال کے وقت کھول دیئے جاتے ہیں۔پس ظہر کی نماز پڑھے جانے تک کھلے رہتے ہیں لہٰذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس وقت میرا اچھا عمل اوپر(آسمانوں پر)جائے۔ میں نے کہا: کیا ان سب رکعتوں میں قراء ت ہے؟فرمایا: جی ہاں، میں نے کہا: ان میں سلام پھیرا جاتاہے کہا: نہیں(یہ روایت دوسری سند سے بھی مروی ہے)۔ (۶۰۴)عَنْ مُعَاذَۃَ قَالَتْ:قُلْتُ لِعَائِشَۃَ:أَکَانَ النَّبِيُّ ا یُصَلِّی الضُّحٰی؟ قَالَتْ:نَعَمْ، أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ، وَیَزِیْدُ مَاشَائَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔[2] سیدہ معاذہ(تابعیہ رحمہا اللہ)سے روایت ہے کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جی ہاں، چار رکعتیں اور(کبھی)جتنااللہ چاہتا زیادہ(بھی)پڑھ لیتے۔
Flag Counter