Maktaba Wahhabi

440 - 548
(۹۱۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِخَیْبَرَ عَلٰی حِمَارٍ عَلَیْہِ إِکَافُ لِیْفٍ وَخِطَامُ لِیْفٍ۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر میں ایک گدھے پر سوار دیکھا جس کا پالان اور لگام کھجور کی چھال کی تھی۔ اونٹنی کا بیان (۹۲۰)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَتْ نَاقَۃٌ لِلنَّبِيِّا تُسَمَّی الْعَضْبَائَ، وَکَانَتْ لَا تُسْبَقُ، فَجَائَ أَعْرَابِيٌّ عَلٰی قَعُوْدٍ لَہٗ فَسَبَقَ، فَشَقَّ ذٰلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ:(( مَالَکُمْ؟))۔فَقَالُوْا: سُبِقَتِ الْعَضْبَائُ، فَقَالَ:(( إِنَّہٗ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ أَنْ لَّا یَرْتَفِعَ شَيْئٌ مِنَ الدُّنْیَا إِلَّا وَضَعَہٗ))۔صحیح[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کو عضباء کہا جاتا تھا۔اس سے آگے کوئی(اونٹ)نہیں جاسکتا تھا تو ایک اعرابی نوجوان اونٹ پر آیا اور اونٹنی سے آگے نکل گیا۔یہ بات مسلمانوں کو بری لگی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ہوا ہے؟ تو انہوں نے کہا: عضباء پیچھے رہ گئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کا سچا فیصلہ ہے کہ وہ دنیا میں جس چیز کو بھی بلند کرتا ہے اسے(پھر)گرادیتا ہے۔ (۹۲۱)عَنْ عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ عَلٰی نَاقَتِہِ الْقَصْوَائِ۔[3] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے دن اپنی اونٹنی قصوا پر(مکے میں)داخل ہوئے تھے۔ (۹۲۲)عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ:دَخَلْنَا عَلٰی جَابِرٍ رضى اللّٰه عنہ فَقَالَ:إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حَاجٌّ، فَخَرَجْنَا مَعَہٗ، حَتّٰی إِذَا أَتٰی ذَا الْحُلَیْفَۃِ؛ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ فِی الْمَسْجِدِ، ثُمَّ رَکِبَ الْقَصْوَائَ، حَتّٰی إِذَا اسْتَوَتْ بِہٖ نَاقَتُہٗ عَلَی الْبَیْدَائِ أَھَلَّ بِالتَّوْحِیْدِ۔صحیح[4]
Flag Counter