Maktaba Wahhabi

154 - 548
(۲۰۷)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا رَأَیْتُ رَجُلًا أَکْثَرَ اسْتِشَارَۃً لِلرِّجَالِ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی آدمی بھی دوسرے لوگوں سے مشورہ لینے والا نہیں دیکھا۔ بے مثال تحمل و درگزر (۲۰۸)عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِيِّ ا قَالَتْ:مَا خُیِّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ اَمْرَیْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَیْسَرَھُمَا مَالَمْ یَکُنْ إِثْمًا، فَإِنْ کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْہُ۔وَمَا انْتَقَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِنَفْسِہٖ، إِلَّا أَنْ تُنْتَھَکَ حُرْمَۃُ اللّٰہِ فَیَنْتَقِمُ لِلّٰہِ بِہَا۔صحیح[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجۂ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں سے(ایک کا)اختیار دیا گیا تو آپ نے آسان کام ہی اختیار کیا جب تک کہ اس میں(کوئی)گناہ نہیں تھا اور اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ سب لوگوں سے زیادہ اس سے دور ہوتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے کبھی انتقام نہیں لیا۔الا یہ کہ اگر اللہ کی حرمت کو توڑا جاتا تو آپ اللہ کے لیے اس کا انتقام لیتے تھے۔ (۲۰۹)عَنْ عَائِشَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا قَالَتْ:مَارَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُنْتَصِرًا مِنْ مَظْلِمَۃٍ ظُلِمَھَا قَطُّ، مَالَمْ یُنْتَھَکْ مِنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ شَيْئٌ فَإِذَا انْتُھِکَ مِنْ مَّحَارِمِ اللّٰہِ شَيْئٌ کَانَ مِنْ أَشَدِّھِمْ فِيْ ذٰلِکَ غَضَبًا، وَمَا خُیِّرَ بَیْنَ أَمْرَیْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَیْسَرَھُمَا مَالَمْ یَکُنْ مَأْثَمًا۔[3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ظلم کا بدلہ لیتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک کہ اللہ کی حرمتوں میں سے کسی کو توڑا نہ جائے اور اگر اللہ کی حرمتوں میں سے کسی کو توڑا جاتا تو آپ اس پر سب سے زیادہ غصہ فرماتے تھے اور جب بھی دو کاموں کے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسان کام ہی اختیار کیا بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ نہ ہو۔
Flag Counter