Maktaba Wahhabi

219 - 548
سماک(بن حرب)نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتے تھے؟ فرمایا: جی ہاں، اور آپ لمبی خاموشی والے تھے۔آپ کے صحابہ آپ کے پاس اشعار پڑھتے رہتے اور جاہلیت کی چیزوں کا تذکرہ کرتے رہتے اور ہنستے تھے۔آپ کبھی کبھار ان کی ہنسی کے دوران میں مسکرادیتے تھے۔ (۳۳۷)عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا حَدَّثَ بِحَدِیْثٍ تَبَسَّمَ فِيْ حَدِیْثِہٖ۔[1] ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب(ہنسی مذاق)کی کوئی بات کرتے تو مسکرا دیتے تھے۔ (۳۳۸)عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَۃِ فِی الْاَیَّامِ کَرَاھَۃَ السَّآمَۃِ۔صحیح [2] (عبداللہ)بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں(روزانہ کے بجائے)بعض دنوں میں درس دیتے تھے تاکہ ہم تنگی محسوس نہ کریں۔ چند عجمی کلمات (۳۳۹)عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلَھَا فِيْ فِیْہِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( کِخْ کِخْ))لِیَطْرَحَھَا، ثُمَّ قَالَ :(( اَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْکُلُ الصَّدَقَۃَ))۔صحیح [3] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہا نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اپنے منہ میں ڈال لی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کخ کخ آپ کا مطلب یہ تھا کہ حسن بن علی اس کھجور کو منہ سے باہر نکال دیں۔پھر آپ نے فرمایا: کیا تجھے پتا نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے۔ (۳۴۰)قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ:لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ قُلْتُ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَبَحْنَا بُھَیْمَۃً لَنَا، [4]
Flag Counter