Maktaba Wahhabi

227 - 548
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے بدر کے دن دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دشمن کے زیادہ قریب تھے اورہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پناہ پکڑے ہوئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن سب سے زیادہ شدید جنگ لڑ رہے تھے۔ (۳۵۸)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ فَقَالَ:إِنَّا یَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ؛ فَعَرَضَتْ کُدْیَۃٌ شَدِیْدَۃٌ، فَجَائُ وا النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَقَالُوْا: ھٰذِہٖ کُدْیَۃٌ عَرَضَتْ فِی الْخَنْدَقِ، فَقَالَ :(( أَنَا نَازِلٌ))، ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُہٗ مَعْصُوْبٌ بِحَجَرٍ وَلَبِثْنَا ثَلاَثَۃَ اَیَّامٍ لَا یَذُوْقُ ذَوَاقًا، فَأَخَذَ النَّبِيُّ ا الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ فَعَادَ کَثِیْبًا أَھْیَلَ أَوْ أَھْیَمَ۔صحیح [1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم خندق کے دن(زمین)کھود رہے تھے۔اتنے میں ایک بہت بڑا پتھر آگیا۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: یہ بہت بڑا پتھر خندق میں آگیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اتر کر آرہا ہوں۔پھر آپ کھڑے ہوئے اور آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ہم نے تین دن کچھ بھی نہیں چکھا تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال لی اور اس پتھر پر ماری تو وہ ریت کے ٹیلے کی طرح ریزہ ریزہ ہوگیا۔ سخاوتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم (۳۵۹)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَیْرِ، وَکَانَ أَجْوَدَ مَا یَکُوْنُ فِيْ رَمَضَانَ حِیْنَ یَلْقَاہُ جِبْرِیْلُ ، وَکَانَ جِبْرِیْلُ یَلْقَاہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ فِيْ رَمَضَانَ؛ حَتّٰی یَنْسَلِخَ یَعْرِضُ عَلَیْہِ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِیَہٗ جِبْرِیْلُ کَانَ أَجْوَدَ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ۔صحیح [2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے تھے کہ بھلائی کے کاموں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے جب رمضان میں جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو آپ بہت زیادہ سخی ہوجاتے تھے۔جبریل علیہ السلام آپ کے پاس رمضان کے آخر تک ہر رات تشریف لاتے تھے۔جب جبریل آپ سے ملتے تو آپ تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے تھے۔
Flag Counter