Maktaba Wahhabi

16 - 90
دور کرتے ہیں۔‘‘ اللہ اکبر۔۔۔اگر تغبیر کا یہ حال ہے جو کہ ایسے اشعار ہوتے ہیں جو لوگوں کو زہد کی طرف مائل کرتے ہیں۔وہ ان اشعار کو گاتا ہے اور ساتھ ہی ایک سلاخ لے کر کسی سوکھی جلد وغیرہ پر مارتا ہے،تو پھر اس گانے کے بارے میں کیا کہا جائے گا جو شراب کا قائم مقام ہے،جسے’’ فن‘‘ کہتے ہیں جبکہ وہ پُر شہوت اور گندے الفاظ ہوتے ہیں جن سے نہ دل کو قرار آتا ہے نہ دماغ کو سکون۔ سبحان اللہ!عقلیں کیسے گمراہ ہو گئیں او رفکر وفہم اور سوچیں کیسے غارت ہو گئیں؟ ارشاد الٰہی ہے: ﴿فَاِنَّھَا لَا تَعْمَیٰ الْأَبْصَارُ وَلَکِنْ تَعْمَیٰ القُلُوْبُ الَّتِيْ فِي الصُّدُوْرِ﴾(سورۃ الحج:۴۶) ’’بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہو تیں بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔‘‘ اللہ کے بندو!قوتِ سماعت ایک عظیم امانت اور بہت بڑی نعمت ہے جس سے اللہ نے اپنے بندوں کو نوازا ہے اور اسکی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ اسکے ذمّہ دار ہیں،طرب وغناء اور آلات ِ طرب[موسیقی و باجے وغیرہ]سُننا اس نعمت کی ناشکری کرنا ہے اور اللہ کی معصیت و گناہ میں واقع ہونا ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (الْعَیْنَانِ زِنَاہُمَا النَّظَرَ وَالْأُذُنَانِ زِنَاہُمَا الْاِسْتِمَاعَ وَ الْلِّسَانُ زِنَاہُ الکَلَامَ وَ الْیَدُ زِنَاہَا الَْبَطْشَ وَ الْرِّجْلُ زِنَاہُ الْخُطَا وَ الْقَلْبُ یَہْوَیٰ وَ یَتَمَنَّیٰ وَ یُصَدِّقُ ذَالِکَّ الْفَرْجُ وَ یُکَذِّبُہٗ)[1] ’’آنکھوں کا زنا ہے نظر بازی،کانوں کا زنا ہے شہوانی باتیں سُننا اور زبان کا زنا ہے شہوانی باتیں کرنا،ہاتھ کا زنا ہے حرام چیز کو پکڑنا،پاؤں کا زنا ہے حرام کام کیلئے چلنا،
Flag Counter