Maktaba Wahhabi

36 - 90
بہانوں اور فقہی موشگافیوں سے انہیں حلال کر لیں گے۔اور ان موشگافیوں کی تفصیل ملّا علی قاری کی المرقاۃ شرح المشکوٰۃ(۵؍۱۰۶)اور شیخ البانی کی تحریم آلات الطرب(ص:۹۳)میں دیکھی جاسکتی ہے۔ اس حدیث کی استنادی حیثیّت: امام بخاری نے اس حدیث کو پورے جزم و یقین کے صیغے سے تعلیقاً بیان کیا ہے اور اس سے حجت لی اور استدلال کیا ہے جو محدّثین کے نزدیک اس حدیث کے صحیح ہونے کی دلیل ہے،چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں: ’’ آلاتِ لہو و موسیقی کے بارے میں ایک صحیح حدیث بخاری شریف میں ہے جسے امام صاحب نے اپنی شرائطِ صحت پر پوری پاتے ہوئے پورے جزم و اعتماد کے ساتھ تعلیقاً روایت کیا ہے۔‘‘[1] علّامہ ابن حزم کا اعتراض اور اس کا ردّ: اس حدیث پر علامہ ابن حزم کا یہ اعتراض کرنا کہ اس میں انقطاع پایا جاتا ہے یہ صحیح نہیں ہے،کیونکہ ہشام بن عمّار امام بخاری کے اساتذہ میں سے ہیں اور بقول علّامہ البانی اس حدیث کو کئی حفّاظ و آئمہ حدیث نے موصولاً بھی ہشام سے بیان کیا ہے،جن میں سے چند ایک درجِ ذیل ہیں: 1۔ ابن حبان کے یہاں یہ حدیث صرف المعازف تک ہی ہے۔[2] 2۔ امام طبرانی[3]اور طبرانی کے طریق سے ہی اسے ضیاء المقدسی نے ’’ موافقات ہشام بن عمّار‘‘ ‘[4] میں روایت کیا ہے۔
Flag Counter