Maktaba Wahhabi

15 - 90
سب ان بُرے اشعار کے ارد گرد گھومتے ہیں جو اس صفت و تعریف پر مشتمل ہوتے ہیں جو اللہ کو بُری لگتی ہے اور جس پر اللہ ناراض ہوتا ہے اور بعض دفعہ وہ لوگ حد سے تجاوز کرکے کفر یہ اشعار بھی گانے لگتے ہیں جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی خلاف ورزی ہے۔ دیکھو!ان گانوں اور کھیل تماشے کی جگہوں نے ان کے مالکوں پر کتنا شرّ و فساد پھیلایا ہے جو اپنا اصل چہرہ بدل کر بُرے آثار ونتائج کو بنا سنوار کر دکھلاتے ہیں،جنہیں ہر صاحبِ بصیرت ان کے چہروں،باتوں،حرکتوں اور ان کے احوال سے دیکھ سکتا ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ فِتْنَتَہٗ فَلَنْ تَمْلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیْئاً﴾(سورۃ المائدہ:۴۱) ’’اور جس کو خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لیٔے الٰہی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں۔‘‘ جب حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے ان کے زمانے میں بعض لوگوں نے گانے بجانے کے بارے میں رخصت دینے والوں کے بارے میں پوچھا،تو انہوں نے کہا: (اِنَّمَا یَفْعَلُہٗ عِنْدَنَا الفُسَّاقُ) ’’ہمار یہاں یہ فاسقوں کا فعل ہے۔‘‘ اے مسلمانو!گانے سننا اور ان کا التزام کرنا شیطان کی بہت بڑی چال ہے اور جاہلوں کے دلوں کو قید کرکے،انہیں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے اور سننے سے روکنے کا جال ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: (خَلَّفْتُ بِبَغْدَادٍ شَیْئا أَحْدَثَہٗ الزَّنَادِقَۃُ یُسَمُّوْنَہٗ التَّغْبِیرُ یَصُدُّوْنَ بِہٖ النَّاسَ عَنِ القُرْآنِ) ’’میں نے بغداد میں دیکھا ہے کہ زنادقہ نے ایک چیز ایجاد کی ہے جسے تغبیر کہتے ہیں[یعنی گا گا کر لہر دار آواز میں پڑھنا]جس سے وہ لوگوں کو قرآن سے
Flag Counter