Maktaba Wahhabi

60 - 90
’’ ہمارے یہاں گانا صرف فاسق وفاجر لوگ ہی سنتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد خلال نے صحیح سند کے ساتھ امام بخاری رحمہ اللہ کے ثقہ مدنی اساتذہ میں سے امام ابراہیم بن المنذر کے بارے میں روایت بیان کی ہے کہ اُن سے پوچھا گیا: (أَنْتُمْ تُرَخِّصُوْنَ فِي الْغِنَائِ؟) ’’ کیا تم گانے بجانے کی رخصت دیتے ہو؟۔‘‘ تو انھوں نے فرمایا: (مَعَاذَاللّٰہَ!مَایَفْعَلُ ہٰذَا عِنْدَنَا اِلَّا الْفُسَّاقُ)[1] ’’ اللہ کی پناہ!ہمارے یہاں فاسق وفاجر لوگوں کے سوا کوئی گانا بجانا نہیں سنتا۔‘‘ 3۔امام شافعی رحمہ اللہ اور آئمہ و فقہاء شافعیہ: گانا و موسیقی،سماع و قوّالی اور ساز و آواز کے بارے میں کتاب ’’ أدب القضاء ‘‘ میں امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا ہے: (اِنَّ الْغِنَائَ لَہْوٌ مَکْرُوْہٌ،یُشْبِہُ الْبَاطِلَ وَ الْمَحَالَ وَ مَنِ اسْتَکْثَرَ مِنْہُ فَہُوَ سَفِیْہٌ تُرَدُّ شَہَادَتُہٗ)[2] ’’بے شک گانا بجانا تو مکروہ ونا پسندیدہ لہو و لعب ہے جو کہ باطل ومحال کے مشابہ ہے اور جو شخص اس کا بکثرت ارتکاب کرتا ہے وہ بے وقوف ہے اور اسکی گواہی مردود و نا مقبول شمارکی جائے گی۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کی معرفت رکھنے والوں نے انکے نزدیک ان چیزوں کے حرام ہونے کی صراحت کی ہے،اور انھیں جائز کہنے والوں کی پُر زور تردید کی ہے۔ شیخ ابو اسحاق نے ’’ التنبیہ ‘‘ میں کرائے کے باب میں کہا ہے:
Flag Counter