Maktaba Wahhabi

57 - 90
آسماع وقوالی اور گانا وموسیقی (آئمہ اربعہ اور جمہورِ علماء امت کی نظر میں) چاروں فقہی مکاتبِ فکر کے معروف چاروں ہی آئمہ مجتہدین کا ساز و موسیقی اور لہو و لعب کے آلات کے حرام ہونے پر اتفاق ہے۔اور اگر کوئی شخص ان آلات میں سے کسی چیز کو تلف کردے تو وہ اسکے مالک کو اسکا معاوضہ و ضمانت دلانے کے قائل نہیں،بلکہ انکے نزدیک ان آلات کا رکھنا ہی حرام ہے جیسا کہ منہاج السنہ [1]میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے یہ باتیں ذکر کی ہیں۔ شیخ الاسلام نے اپنی کتاب ’’ الفرقان بین أویاء الرحمٰن و أولیاء الشیطان‘‘ میں لکھا ہے کہ شیطانی احوال کو تقویت دینے والی سب سے بڑی چیز یہ گانا و موسیقی سننا ہے،یہی مشرکین کا سماع ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانفال،آیت:۳۵میں فرمایا ہے: ﴿وَ مَا کَانَ صَلَوٰتُہُمْ عِنْدَ الْبَیْتِ اِلَّا مُکَآئً وَّ تَصْدِیْۃً﴾ ’’ اور ان کی نماز کعبہ کے پاس صرف یہ تھی سیٹیاں مارنا اور تالیاں بجانا۔‘‘ حضرت ابن عباس و ابن عمر اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ التصدیۃ سے مراد تالیاں بجانا اور المکآء سے مراد سیٹیاں مارنا ہے،مشرکین اسے عبادت بنائے ہوئے تھے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی عبادت وہ تھی جسکا حکم اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا جیسے نماز،تلاوتِ قرآن اور ذکرِ الٰہی و غیرہ۔ شیطانی احوال کے بارے میں انھوں نے لکھا ہے کہ انسان شیطانی بانسریاں اور ساز سننے میں اچھا بھلا ہوتا ہے اور نماز پڑھنے لگے تو بیٹھ جائے گا یا کوّے[مرغ]کی طرح جلدی جلدی ٹھونگے مارے گا،قرآن سننے میں کوئی لذّت نہ پائے گا اور سیٹیاں و تالیاں سننے میں وجد
Flag Counter