Maktaba Wahhabi

69 - 90
نفسانی خواہشات کی تسکین اور ناچنے گانے والوں سے لُطف اندوز ہونے کے لیٔے سماع وقوالی کی محفلیں منعقد کرنے کا شوق بار بار پیدا ہوتا ہے حالانکہ یہ بات مخفی نہیں کہ اِس قسم کے اجتماعات صُوفیاء کے ہاں ناجائز اور مردود ہیں۔‘‘[1] 2۔شیخ نصیر الدین طرطوسی رحمہ اللہ: شیخ نصیر الدین طرطوسی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ بعض لوگ ایک جگہ بیٹھ کر پہلے قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہیں۔اس کے بعد ایک شخص اٹھ کر اشعار گاتا ہے۔پھر سب مَست ہو کر رقص کرتے ہیں اور دَف و غیرہ بجا تے ہیں۔کیا ایسے لوگوں کے ساتھ شریک ہونا ناجائز ہے؟شیخ موصوف نے جواب دیا:’’اکابرینِ صوفیاء کے نزدیک ایسا کرنا غلط اور گمراہی ہے۔اسلام تو صرف اللہ تعالیٰ کی کتاب[قُرآنِ مجید]اور سُنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے۔‘‘[2] 3۔ابو علی روہاذی رحمہ اللہ: ابو علی روہاذی رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص آلاتِ موسیقی سے لُطف اندوز ہوتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیٔے حلال ہے کیونکہ میں اِتنا پہنچا ہوا ہوں کہ احوال کا اختلاف مجھ پر اثر انداز نہیں ہوتا؟آپ نے جواب دیا:’’ ہاں وہ پہنچا ہوا ہے،مگر کہاں؟جہنّم میں۔‘‘[3] 4۔شیخ سنجری رحمہ اللہ: شیخ سنجری رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ کے ہاں مجلس ہو رہی تھی اور سماع وقوالی کا مسئلہ زیرِ گفتگو تھا۔حاضرین میں سے ایک صاحب نے نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ سے عرض کیا کہ آپ کے لیٔے تو جب چاہیں سماع وقوالی مباح ہوجائے اس لیٔے کہ آپ کے لیٔے حلال ہے؟انھوں نے فرمایا: ’’ نہیں جو چیز حرام ہوتی ہے وہ کسی ایک کے لیٔے حلال نہیں ہوتی اور جو چیز حلال ہوتی ہے وہ کسی شخص کے کہنے سے حرام نہیں ہوجاتی۔‘‘[4]
Flag Counter