Maktaba Wahhabi

83 - 90
وعدے شیطان کے ہوتے ہیں،سب کے سب سراسر فریب ہیں۔‘‘ ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے﴿وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْہُمْ بِصَوْتِکَ﴾کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: (کُلُّ دَاعٍ اِلیٰ مَعْصِیَۃٍ) ’’معصیت و گناہ کی طرف بلانے والی ہر ایک چیز و آواز صوتُ الشّیطان ہے ‘‘ اور یہ بات واضح ہے کہ گانا نافرمانی کے دواعی میں سے سب سے بڑھ کر ہے،لہٰذا اسے ’’صوت الشیطان ‘‘ کا نام دیا گیا ہے،اور اِنہی کلمات کی تفسیر میں کئی دیگر آئمہ تفسیر کے نزدیک بھی گانے اور ہر کلامِ باطل کو ’’ صوت الشیطان ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔اور امام مجاہد نے بانسریوں[ساز و موسیقی]کو شیطان کی آواز اور حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے حرام دَف[جو عید و شادی پر عورتوں کے علاوہ کسی کے ہاتھوں بجائی جائے]کو بھی شیطان کی آواز قرار دیا ہے۔[1] 18۔مزمور الشّیطان: گانے اور بانسری و موسیقی کو ’’ مزمور الشّیطان ‘‘ بھی کہا گیا ہے چنانچہ صحیحین و سنن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے پاس دو چھوٹی چھوٹی بچیاں جنگِ بعاث کے واقعات پر مشتمل اشعار گا رہی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہماری طرف پُشت کرکے لیٹ گئے۔پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور انھوں نے مجھے ڈانٹا اور فرمایا: ((أَبِمَزَامِیْرِ[وَ فِيْ رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمٍ:أَبِمَزْمُوْرِ،وَ فِيْ اُخْرَیٰ:مِزْمَارُ]الشَّیْطَانِ فِیْ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم؟)) ’’ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں یہ بانسریاں بج رہی ہیں؟۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اُن سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: ((دَعْہُمَا یَا اَبَا بَکْرٍ!فَاِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْدٌ وَ ہَذَا عِیْدُنَا))
Flag Counter