Maktaba Wahhabi

86 - 90
عیدین اور شادی بیاہ کے مواقع پر اسلام نے بعض قواعد و ضوابط کے ساتھ دَف بجانے کی اجازت دی ہے۔مثلاً دَف بجانے والی عورت یا بچی صرف عورتوں کے درمیان ہو،وہ غیر مَحرم مردوں کے جُھرمٹ میں نہ ہو،نوخیز امرد لڑکا نہ ہو،اور نہ ہی مرد ہو۔ اب ان امور کو سامنے رکھتے ہوئے غور کرکے دیکھ لیں،بآسانی پتہ چل جائے گا کہ ہمارے یہاں دلداد گانِ موسیقی نہ تو ان قواعد و ضوابط کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں اور نہ ہی صرف دَف پر اکتفاء کرتے ہیں جو کہ ایک سادہ سی آواز پر مشتمل ہوتی ہے اور اس میں ڈھولک کی طرح لَے و موسیقی،سُر و تال یا جذب و ترنگ پیدا کرنے کی صلاحیّت نہیں ہوتی،اور پھر ان قواعد و ضوابط کے ساتھ دَف کہاں؟اور ان قواعدو ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے رنگا رنگ آلاتِ ساز و موسیقی کہاں؟ حدیثِ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا: اس سلسلہ میں ایک حدیث بڑی معروف ہے جس سے موسیقی و گانے کا جواز کشید کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،اس میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((دَخَلَ عَلَيَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ عِنْدِيْ جَارِیَتَانِ[مِنْ جَوَارِيْ الْأَنْصَارِ]،(وَ فِيْ رِوْایَۃٍ:قِیْنَتَانِ)[فِيْ أَیَّامِ مِنیٰ،(فِيْ عِیْدِ الْأَضْحَیٰ)تُدَفِّفَانِ وَ تَضْرِبَانِ]،تُغَنِّیَانِ بِغِنَائٍ،(وَ فِيْ رِوَایَۃٍ:بِمَا تَقَاوَلَتْ،وَ فِيْ اُخْریٰ:تَقَاذَفَتْ)الْأَنْصَارُ یَوْمَ بِعَاثٍ،[وَ لَیْسَتَا بِمُغَنِّیَتَیْنِ]،فَاضْطَجَعَ عَلَیٰ الْفِرَاشِ،وَحَوَّلَ وَجْہَہٗ،وَ دَخَلَ اَبُوْ بَکْرٍ[وَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُتَغَشٍّ بِثَوْبِہٖ]فَانْتَہَرَنِيْ،(وَ فِيْ رِوَایَۃٍ:فَانْتَہَرَہُمَا)وَ قَالَ:مِزْمَارَۃُ(وَ فِيْ رِوَایَۃٍ:مِزْمَارُ)الشَّیْطَانِ عِنْدَ(وَ فِيْ رِوَایَۃٍ:أَمَزَامِیْرُ الشَّیْطَانِ فِيْ بَیْتِ)رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم[(مَرَّتَیْنِ؟!)]فَاَقْبَلَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ
Flag Counter