Maktaba Wahhabi

80 - 90
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا کلام قرآن الرحمن سکھلایا تو قرآن الشیطان[شیطانی راگ]سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محفوظ فرمادیا اور سورہ یس ٓ،آیت:۶۹ میں فرمایا: ﴿وَ مَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَ مَا یَنْبَغِيْ لَہٗ﴾ ’’ اور نہ تو ہم نے اس(نبی)کو شعر سکھلائے اور نہ ہی یہ انکے لائق ہے۔‘‘ الغرض حرام اشعار اور گانا و موسیقی قرآنِ شیطان ہیں۔ 11۔مؤذّن الشیطان: بانسری(ساز)کو مؤذّنُ الشیطان قرار دیا گیا ہے اور جب شعر و گانا شیطان کا قرآن،سیٹیاں مارنا اور تالیاں بجانا(رقص کرنا)اسکی نماز ہے تو پھر اس نماز کا کوئی مؤذّن و امام اور مقتدی بھی ہونا چاہیٔے تھا لہٰذا مؤذّن بانسری،امام گانے والا اور مقتدی ناچنے والے ہیں۔ 12،13۔الصوت الاحمق،الصوت الفاجر: گانے اور موسیقی کو الصّوتُ الاحمق اور الصّوت الفاجر کے نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک کے دیئے ہوئے ہیں۔’’ جنکی زبان سے اپنی منشاء و مرضی سے نہیں بلکہ صرف وحی سے بات نکلتی ہے۔‘‘[1] چنانچہ ترمذی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لختِ جگر ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات پر روتے دیکھ کر جب حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم نے پوچھا: ((أَتَبْکِيْ؟أَوَلَمْ تَکُنْ نَہَیْتَ عَنِ الْبُکَائِ؟)) ’’کیا آپ رو رہے ہیں؟کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے سے منع نہیں فرمایا؟۔‘‘ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا،وَ لٰکِنْ نَہَیْتُ عَنْ صَوْتَیْنِ أَحْمَقَیْنِ فَاجِرَیْنِ ؛صَوْتٌ عِنْدَ
Flag Counter