Maktaba Wahhabi

90 - 90
’’ اگر تم نے نذر مانی تھی تو ایسا کر لو اور اگر تم نے نذر نہیں مانی تھی تو ایسا نہ کرو۔‘‘ اس نے دَف بجانا شروع کی۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے اور وہ دَف بجاتی رہی۔کئی دوسرے لوگ داخل ہوئے اور وہ دَف بجاتی رہی،پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے تو اُس نے اپنی دَف اپنے پیچھے چُھپالی،اور ایک روایت میں ہے کہ اپنے نیچے رکھ کر اُس کے اوپر بیٹھ گئی اور وہ عورت نقاب اوڑھے ہوئے تھی۔اُس کی یہ حرکت دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے عمر!تمہیں دیکھ کر شیطان بھی ڈر جاتا ہے۔میں یہاں بیٹھا تھا اور وہ دَف بجاتی رہی،یہ لوگ داخل ہوئے اور وہ دَف بجاتی رہی اور اے عمر!جب تم داخل ہوئے تو اُس نے یہ کیا۔‘‘اور ایک روایت میں ہے کہ’’ اُس نے دَف پھینک دی۔‘‘ کہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی جنگ سے صحیح و سالم آمد کی خوشی اور کہاں ہماشما کی کسی سفر سے آمد کی خوشی؟خصوصاً جبکہ یہاں معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے،عام لوگوں کیلئے نہیں جیسا کہ معالم السنن(۴؍۳۸۲)میں امام خطابی نے اورسلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ(۴؍۱۴۲،۵؍۳۳۲۔۳۳۳)اور تحریم آلات الطرب(ص:۱۲۴،۱۲۵)میں علّامہ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ بانسری کے بارے میں حدیثِ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما: حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہماکے آزاد کردہ غلام حضرت نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ((اَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَمِعَ صَوْتَ زُمَّارَۃِ رَاعٍ فَوَضَعَ اِصْبَعَیْہِ فِيْ أُذُنَیْہِ و عَدَلَ رَاحِلَتَہٗ عَنِ الطَّرِیْقِ وَ ہُوَ یَقُوْلُ:یَا نَافِعُ أَتَسْمَعُ؟فَأَقُوْلُ:نَعَمْ،فَیَمْضِيْ حَتَّیٰ قُلْتُ:لَا،فَوَضَعَ یَدَیْہِ وَأَعَادَ رَاحِلَتَہٗ اِلَیٰ الطَّرِیْقِ وَ
Flag Counter