Maktaba Wahhabi

76 - 90
اور سیدھے سادے طریقے سے شعر پڑھنے والا کوئی مرد ہو یا عورتوں میں عورت یا لڑکی ہو تو دوسری بات ہے لیکن اگر شعر بھی غلط ہوں،پڑھنے والی بھی غیر محرم عورت یا لڑکی یا نوخیز لڑکا ہو اور سننے والے عورتوں کے ساتھ مرد بھی ہوں تو اس کی قباحت و شناعت مزید بڑھ جاتی ہے۔علّامہ ابن قیم نے اسے اعظم المحرّمات اور اَشَدُّھَا فَسَاداً لِلدِّیْن(فسادِ دین کا بدترین سبب)قرار دیا ہے۔[1] گانا و موسیقی کے حرام ہونے کی حکمت (آثارِ سلف کی روشنی میں) گانا اور موسیقی کے حرام ہونے کی حکمتوں میں سے سب سے پہلی حکمت یہ ہے کہ یہ اللہ کے ذکر،اس کی اطاعت و بندگی اور واجبات کی ادائیگی سے غافل کردیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں قرآن کریم میں ’’ لَہْوَ الْحَدِیْثِ ‘‘ قرار دیا ہے اور قرآنِ کریم سورۂ لقمان کی آیت:۶کے بارے میں کئی صحابہ رضی اللہ عنہم کے آثار اور آئمہ کے اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ یہ گانے بجانے و غیرہ کے بارے میں ہی نازل ہوئی تھی۔ان آثار واقوال میں سے ترجمان القرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے الأدب المفرد امام بخاری اور بیہقی و غیرہ میں صحیح سند سے،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں وارد ’’ لَہْوَ الْحَدِیْث ‘‘ کے بارے میں مصنّف ابن ابی شیبہ،تفسیر ابن جریر،مستدرک حاکم،شعب الایمان بیہقی اور تلبیس ابلیس ابن الجوزی میں[2]ایسے ہی حضرت عکرمہ رحمہ اللہ سے تاریخ امام بخاری،تفسیر ابن جریر،ابن ابی شیبہ اور بیہقی میں[3]،اسی طرح
Flag Counter