Maktaba Wahhabi

30 - 90
4۔اثرِ امام مجاہد رحمہ اللہ: بالکل اِنہی لفظوں میں ایک اثرحضرت امام مجاہد رحمہ اللہ سے بھی مروی ہے،جسے ابن ابی شیبہ،ابن جریر طبری اور ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں روایت کیا ہے۔ 5۔اثرِ ثانی: امامِ تفسیر حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے تفسیر ابن جریر طبری میں ایک دوسرا اثر بھی حضرت ابن جریج رحمہ اللہ کے طریق سے مروی ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ امام مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: (اَللَّہْوُ:اَلطَّبَلُ)[1] ’’لہو الحدیث سے مراد طبلہ و ساز ہے ‘‘ 6۔اثرِ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ: ا س سلسلہ میں ابن ابی حاتم کی روایت سے امام سیوطی نے اپنی تفسیر الدّر المنثور میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا ایک اثر بھی ذکر کیا ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے: (نَزَلَتْ ہَذِہٖ الْآیَۃُ:﴿وَمِنَ النَّاسِ… الخ﴾فِي الْغِنَائِ وَ الْمَزَامِیْرِ) ’’یہ آیت﴿وَمِنَ النَّاسِ… الخ﴾گانے اور بانسریوں یعنی ساز و موسیقی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ اِنہی سب آثار کے پیشِ نظر امام واحدی نے اپنی التفسیر الوسیط میں کہا ہے کہ اکثر مفسِّرین کرام کے نزدیک﴿لَہْوَ الْحَدِیْثِ﴾سے مراد گانا ہی ہے۔ دوسری آیت: گانے بجانے کے حرام ہونے پر جس دوسری آیت سے استدلال کیا گیا ہے وہ سورۂ بنی اسرائیل کی آیت:۶۴ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے شیطان اور اسکی جماعت سے مخاطب ہو کر
Flag Counter