Maktaba Wahhabi

48 - 90
فوراً وہ پازیب کاٹ دی اور فرمایا:’’ ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔‘‘[1] اور انکی اس بات کی تائید سابق میں ذکر کی گئی بعض احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ اور گھنٹی سے متعلقہ ان احادیث کو پیشِ نظر رکھا جائے تو ہمارے سرکاری وغیر سرکاری سکولوں اور عربی و دینی مدارس میں جو گھنٹی استعمال کی جاتی ہے اسکی حیثیت بھی نہ صرف مشکوک ہوجاتی بلکہ خراب لگتی ہے۔لہٰذا اسکا استعمال بھی صحیح نہیں ہے،اسکی بجائے لاؤڈ سپیکر پر اعلان یا مُرغ و غیرہ کی کسی مخصوص آواز کا ٹیپ چلانا چاہیٔے جو اس گھنٹی کا متبادل ہو کیونکہ: ’’ گھنٹی شیطان کے باجے ہیں۔‘‘[2] اور ’’ جہاں گھنٹی ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔‘‘ [3] سکولوں اور مدارسِ دینیّہ میں گھنٹیوں کی جگہ لاؤڈ سپیکر پر اعلان یا کسی کی آواز کا ٹیپ چلانا نہ صرف گھنٹیوں کا متبادل بلکہ ایک نعم البدل ہے۔[4] موسیقی و راگ کی حرمت؛ آثارِ سلفِ امت کی رُو سے کُتبِ حدیث میں سلف صالحینِ امت کے بعض ایسے آثار بھی پائے جاتے ہیں جو نہ صرف ساز و آواز یا موسیقی و راگ کے حرام ہونے کا پتہ دیتے ہیں بلکہ انکے حرام ہونے کا فلسفہ وحکمت بھی بتاتے ہیں۔ان میں سے چند آثار درجِ ذیل ہیں: 1۔اثرِ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ: مشہور صحابی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter