Maktaba Wahhabi

79 - 90
(اِنَّ الْغِنَائَ رُقْیَۃُ الزِّنا)’’گانا زنا کا منتر ہے۔‘‘ اور اگر گانے کے ساتھ ہی ساز و موسیقی اور رقص یا ڈانس کا عُنصر بھی شامل ہوجائے تو پھر وہ زنا کا منتر نہ ہوگا تو اور کیا ہوگا؟ 9۔مُنْبت النّفاق: حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا قول آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں ذکر کیا جاچکا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ((اَلْغِنَائُ یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الزَّرْعَ … الخ)) ’’ گانا دل میں یوں نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی فصلیں اُگاتا ہے۔‘‘ یہ گانا بجانا دل میں نفاق کیسے پیدا کرتا ہے؟اسکی تفصیل علّامہ ابن قیم کے حوالے سے ذکر کی جاچکی ہے لہٰذا یہاں اُسی پر کفایت کر رہے ہیں۔ 10۔قرآن الشّیطان: شعر گانے کو معروف تابعی حضرت قتادہ رحمہ اللہ وغیرہ نے ’’ قرآن الشّیطان ‘‘[شیطانی راگ]قرار دیا ہے۔اور اسی سلسلہ میں بعض احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بھی مروی ہیں مگر وہ ضعیف و موضوع ہیں،البتہ شعر کو قرآن الشّیطان کہنے کی تائید اُس حدیث سے بھی ہوتی ہے جسمیں تعوَّذ کا یہ مفصّل صیغہ وارد ہوا ہے: ((اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ مِنْ نَفْخِہٖ وَ نَفْثِہٖ وَ ہَمْزِہٖ))[1] ’’میں شیطانِ مردود کے شرّ سے،اسکی پھونک سے،اس کی تُھوک[شِعر]سے اور اسکے چوکے سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ اس حدیث میں(نَفْثِہٖ)سے مراد شعرِ شیطان ہی ہے اور جب اللہ تعالیٰ نے اپنے
Flag Counter