Maktaba Wahhabi

50 - 90
2۔آثارِ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ: سنن نسائی اور حلیۃ الاولیاء ابو نعیم میں صحیح سند سے امام اوزاعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ پانچویں خلیفۂ راشد حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے عمر بن ولید کو ایک خط لکھا جس میں یہ تحریر فرمایا: ’’ یہ تمہارا ساز و موسیقی اور بِین و بانسری کو ظاہر کرنا اسلام میں ایک بدعت ایجاد کرنا ہے۔میں نے ارادہ کیا کہ تمہارے پاس کسی کو بھیجوں جو تمہاری ان زلفوں کو نوچ لے جو کہ برائی کی علامت بن رہی ہیں۔‘‘[1] 3۔اثرِ ثانی میں گاناوقوالی: اسی طرح حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے بارے میں ذم الملاھی میں ابن ابی الدنیا نے اور انہی سے نقل کرتے ہوئے تلبیس ابلیس میں علّامہ ابن الجوزی نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کے اتالیق و معلّم کو لکھ کر یہ حکم دیا تھا کہ میرے بچوں کو جو آداب سکھلائے جائیں ان میں سے سب سے پہلے ان میں یہ اعتقاد جاگزیں کریں کہ یہ گانا بجانا اوریہ کھیل تماشا سب بری اور باعثِ نفرت چیزیں ہیں۔ان کا آغاز کرنے والا شیطان ہے اور انکی سزا و انجام ربِّ رحمن کی ناراضگی و غصہ ہے۔مجھے ثقہ اہلِ علم سے یہ بات پہنچی ہے کہ گانا بجانا اور سماع وقوالی کی محفلوں میں شرکت کرنا دلوں میں یوں نفاق پیدا کرتا ہے جس طرح کہ پانی جڑی بوٹیوں کو اگاتاہے۔[2] یاد رہے کہ گانے بجانے کے نفاق کو جنم دینے والا ہونے کا پتہ صحیح سند سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مذکورۂ سابقہ اثرسے بھی چلتا ہے بلکہ یہ جملہ تو بعض مرفوع احادیث میں بھی آیا ہے مگر انکی سند ضعیف ہے جیسا کہ یہ بات پہلے بھی ذکر کی جاچکی ہے۔
Flag Counter