Maktaba Wahhabi

55 - 90
’’ایک آدمی نے کسی کا طنبورہ(باجا)توڑدیا،وہ اپنی شکایت لیکر قاضی شریح رحمہ اللہ کی عدالت میں پہنچا،انہوں نے اُسے اسکی کوئی ضمانت(قیمت)نہ دلوائی۔‘‘ 11۔!اثر سعید بن المسیّب رحمہ اللہ: مصنّف عبد الرزاق میں صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں: (أِنِّيْ لَأُبْغِضُ الْغِنَائَ … وَ أُحِبُّ الرَّجْزَ)[1] ’’ مجھے گانا نا پسند اور رزمیہ اشعار یا جنگی ترانہ[بلا ساز]پسند ہے۔‘‘ 12۔اثرِ اصحابِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ و رحمہم: مصنّف ابن ابی شیبہ میں صحیح سند سے مروی ایک اثر میں امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (کَانَ اَصْحَابُ عَبْدِ اللّٰہِ یَأْخُذُوْنَ الدُّفُوْفَ مِنَ الصِّبْیَانِ فِي الْأَزِقَّۃِ فَیَخْرُقُوْنَہَا)[2] ’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھی(تابعینؒ)گلیوں میں بچوں سے دَفیں چھین کر انھیں توڑ دیا کرتے تھے۔‘‘ اور یہ اس لیٔے کہ َدفیں صرف شادی وعید کے موقع پر بجائی جاسکتی ہیں ہر وقت نہیں۔ آئمہ اربعہ اور جمہور علماء امّت کا مسلک: قرآن کریم کی آیات،احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم،آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور اقوالِ تابعین رحمہم اللہ کے پیشِ نظر صحابہ وتابعین اور جمہور علماءِ امت کے نزدیک گانا و موسیقی حرام ہیں اور جمہور میں چاروں معروف آئمہ مجتہدین بھی شامل ہیں۔
Flag Counter