Maktaba Wahhabi

70 - 90
5۔شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ: شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ ذکر کرتے کہ ایک دن نظام الدین اولیاء رحمہ اللہ کے کچھ مریدین نے ایک مجلس منعقد کی اور عورتوں سے دَف کے ساتھ گانا سُننے لگے۔شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی رحمہ اللہ بھی اسی مجلس میں موجود تھے۔آپ نے جب یہ ماجرا دیکھا تو اٹھ کر مجلس سے باہر جانے لگے مگر آپ کے ساتھی وہیں بیٹھے رہے۔آپ نے فرمایا:’’یہ خلافِ سنّت فعل ہے۔‘‘ان لوگوں نے جواب دیا کہ آپ سماع وقوالی کا انکا ر کرتے ہیں اور اپنے پیر کے راستے کو چھورتے ہیں؟شیخ نے جواب دیا:’’کسی کا عمل حجت نہیں،حجت صرف کتاب و سنّت ہی ہے۔‘‘[1] شیخ عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی رحمہ اللہ کے مریدین کہتے ہیں کہ ہمارے شیخ کا فرمان ہے کہ جو شخص راگ کو باجوں کے ساتھ سُنے وہ ہماری بیعت وارادت سے نکل گیا۔[2] 6۔شیخ احمد سر ہندی مجدّد الفِ ثانی رحمہ اللہ: شیخ احمد سر ہندی مجدّد الفِ ثانی رحمہ اللہ ذکر کرتے ہیں:’’آیات،احادیث اور فقہی روایات گانے بجانے کی حرمت میں اس قدر ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے۔اگر کوئی شخص منسوخ روایت یا شاذ روایت کو گانے کے مباح ہونے کی دلیل میں پیش کرے تو وہ ہرگز قابلِ اعتبار نہیں۔کسی فقیہ نے کسی زمانے میں سرود کے مباح ہونے کا فتویٰ نہیں دیا ہے اور نہ ہی رقص و پا کو بی کو جائز رکھا ہے۔‘‘[3] ایک اور مکتوب میں مجدّد صاحب رحمہ اللہ تحریر کرتے ہیں:’’گانے بجانے کی طرف رغبت نہ کریں اور اس سے لذّت حاصل کرنے پر فریفتہ نہ ہوں کیونکہ یہ ایسا زہر ہے جس میں شکر یا شہد ملا ہوا ہے۔‘‘[4]
Flag Counter