Maktaba Wahhabi

18 - 90
6۔جواز کی ایک مشروط شکل: نکاح وشادی کے موقعے پر دف بجانے اور ایسا گانا گانے کی اجازت ہے،جس میں ناجائز تعریفی کلمات نہ ہوں۔یہ بھی خاص طور پر عورتوں کیلئے جائز ہے،یہ دف نکاح اور سفاح[بدکاری]میں فرق کرنے کیلئے ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (فَصْلٌ مَا بَیْنَ الْحَلَالِ وَ الْحَرَامِ الدُّفُ وَ الصَّوْتُ فِي النِّکَاحِ) ’’حلال اور حرام میں،نکاح کے موقع پر دَف بجانے اور خوشی کی جائز آواز نکالنے کا فرق ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں حضرت الرُّبَیِّع بنتُ مُعَوِّذبن عفراء رضی اللہ عنہما کہتی ہیں: ((فَجَعَلَتْ جُوَیْرِیَاتٌ لَنَا یَضْرِبْنَ بِالدَّفِّ وَیَنْدَبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي یَوْمَ بَدْرٍ)) ’’انکے نکاح اور رخصتی کے موقع پر لڑکیوں نے دف بجائی اور غزوۂ بدر میں ہمارے جو آباء واجداد قتل ہوئے تھے،انکی خوبیاں بیان کریں۔‘‘ فتح الباری میں علّامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: (وَ الْأَحَادِیْثُ الْقَوِیَّۃُ فِیْہَا الْاِذْنُ فِيْ ذَالِکَ لِلنِّسَآئِ،فَلَا یَلْتَحِقُ بِہِنَّ الرِّجْالُ،لِعُمُوْمِ النَّھِيْ عَنِ التَشَبُّہِ بِھِنَّ) ’’قوّی احادیث کی روسے صرف عورتوں کو اِسکی اجازت ہے،لہٰذا مرد ان کی طرح نہ کریں،کیونکہ عموماً مردو زن کا باہم دیگر مشابہت اختیار کرنا منع ہے۔‘‘ 7۔حدسے تجاوز: انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سارے لوگ جس بات کی شرعاً اجازت دی گئی ہے اس سے تجاوز کرکے حرام امور تک پہنچ جاتے ہیں،وہ گانے بجانے والے[گویّے یا سنگرز]
Flag Counter