Maktaba Wahhabi

40 - 238
دوسرا سبق ارکان اسلام شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : دوسرا سبق: ارکان اسلام کے بارے میں ۔  ’’اسلام کے پانچوں ارکان کا بیان کرنا اور ان میں سب سے پہلے اور اہم رکن ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کے معانی کی تشریح اور شرائط کی وضاحت کے ساتھ گواہی دینا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے: ’’لَا اِلٰہَ‘‘ سے ان سارے معبودوں کی نفی مقصود ہے جن کی اللہ کے علاوہ پرستش کی جاتی ہے اور ’’اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ سے اس بات کا اثبات ہے کہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ ٭٭٭ شرح :  اسلام کے کچھ ارکان ہیں جن کے بغیر اس کا قائم رہنا ممکن نہیں ۔رکن کسی چیز کے اس مضبوط حصہ یا جانب کو کہتے ہیں جس کے بغیر اس چیز کا قائم رہنا نا ممکن ہو۔ پس ایمان کے ارکان کی مثال ایسے ہی ہوتی ہے جیسے عمارت کے لیے ستون۔ (شاعر کہتا ہے):  ’’ گھر ستونوں کے بغیر نہیں بنایا جاسکتا۔ اور ستون اس وقت تک کام نہیں کرتا جب تک کیل مضبوط نہ گاڑی ہو۔‘‘ پس اسلام کے ارکان اس کی بنیادیں اور ستون ہیں ۔ اوروہ مضبوط پہلو ہیں جن کے بغیر اسلام قائم نہیں رہ سکتا۔  اسلام کا معنی ہے : اللہ تعالیٰ کی توحید بجالاتے ہوئے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا۔ پس جو کوئی اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا انکار کرے؛ تو وہ کافر ہے؛ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کے سامنے بھی سرنگوں ہو اور غیر کے سامنے بھی تو وہ مشرک ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام کے مقابلہ میں دو چیزیں اس کی الٹ ہیں؛ 1۔ تکبر ۔  2۔ شرک ۔  اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر قائم ہوتی ہے؛ جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےان الفاظ میں بیان فرمایا ہے: (( بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ شَہَادَةِ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ وَحَجِّ الْبَيْتِ ))(البخاری 8 ؛ مسلم 16) ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے ؛گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ؛اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔‘‘ یہ اسلام کے پانچ بنیادی فرائض ہیں ۔ اسلام کی عمارت ان پانچ ستونوں کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی ۔
Flag Counter