Maktaba Wahhabi

57 - 238
ان معانی میں بہت ساری احادیث وارد ہوئی ہیں ۔  ان دو گواہیوں یعنی ’’ لا إلہ إلا اللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کے اقرارپر سارا دین قائم ہے۔ پس’’ لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘کا مطلب ہے اخلاص؛ اور ’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا مطلب ہے متابعت(اتباع )۔اور دین ان ہی دو چیزوں پر قائم ہے ؛ معبو د برحق کے لیے اخلاص اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی اتباع ۔ حضرت فضیل بن عیاض حفظہ اللہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ، ۭ﴾ [٦٧:٢] ’’ تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔‘‘ یعنی’’ جو کام خالص اور درست ہو۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: اے ابو علی! خالص اور درست کیا ہوتا ہے؟ توآپ نے فرمایا:’’اگر عمل خالص ہو مگر درست نہ ہو تو وہ قبول نہیں ہوتا۔ اوراگر عمل درست ہو مگر خالص نہ ہو تووہ بھی قبول نہیں ہوتا۔ حتی کہ وہ خالص اور درست ہو جائے۔ خالص وہ ہوتا ہے جو صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو اور درست وہ ہے جو سنت کے موافق ہو۔‘‘ [ابن ابي الدنيا ؛ الاخلاص والنية 22 ؛ ابو نعيم في الحلية 8؍95] خالص وہ ہوتا ہے جو صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو ؛یہ ’’ لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘کا مدلول ہے۔اور درست وہ ہے جو سنت کے موافق ہویہ ’’ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘کا مدلول ہے۔  پس ان دو کلمات پر پورا اللہ کا دین قائم ہے اور ان دو کلمات کے بارے میں اگلوں اور پچھلوں سے پوچھا جائے گا ۔ 1۔  تم کس کی عبادت کرتے تھے؟ اس کا جواب ہے:’’ لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘  2۔ تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا؟ تو اس کا جواب ہے: مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔  ان میں سے پہلا اخلاص اور دوسرا متابعت کا تقاضا کرتاہے۔ ٭٭٭ ارکان اسلام کی وضاحت شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کے بعد طالب علم کے لیے اسلام کے باقی ارکان کی وضاحت کی جائے جو حسب ذیل ہیں : (۱) نماز ادا کرنا (۲) زکوٰۃ دینا (۳) رمضان کے روزے رکھنا (۴) جس کو استطاعت ہو تو بیت اللہ کا حج کرنا۔‘‘ شرح : یہاں سے آپ اہمیت کے اعتبار سے باقی ارکان اسلام اور ان کے کچھ احکام بیان فرما رہے ہیں ۔  نماز :.... اسلام کے ارکان میں سے دوسرا رکن ہے اور توحید کے بعد اس کے سب سے بڑے مبانی؍ بنیادی
Flag Counter