Maktaba Wahhabi

27 - 238
بندوں کے لیے چن لیا ہے؛ اوران کے لیے اسے شریعت مقرر کیا ہے۔ اس کی وصیت کرنے سے مراد ایک دوسرے کو اس دین کے اہتمام اور حفاظت کی ترغیب دینا ہے۔ اس میں اپنے نفس کی تکمیل کے بعد دوسروں کی تکمیل ہے۔  وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ، :....’’ اور آپس میں صبر کی تاکید کرتے رہے‘‘یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری میں لگے رہنے اور اس کی نافرمانی سے بچ کر رہنے کی اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے دکھ و درد والی تقدیر پررضامندی کی تلقین کرتے رہے ۔ اس آیت میں دعوت کی راہ کا بیان ہے؛ اس میں تکالیف اور پریشانی کا آنا ضروری ہے۔ پس انسان کو چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید رکھے تاکہ وہ اللہ کے فضل و کرم سے نجات یافتہ اور کامیاب لوگوں میں سے ہو جائے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا فرمان گرامی ہے:  ’’ اگر لوگ اس سورت میں غور و فکر کریں تو انہیں کافی ہوجائے ۔‘‘ یعنی انہیں وعظ و زجر اورممنوعہ کاموں سے توبیخ کے لیے کافی ہوجائے ۔اور انہیں مختلف قسم کے نیکی اور بھلائی کے کاموں کی طرف لے جائے ۔ سورت ہمزہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ﴿ وَيْلٌ لِّكُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ ، الَّذِيْ جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَہٗ ، يَحْسَبُ اَنَّ مَالَہٗٓ اَخْلَدَہٗ ، كَلَّا لَيُنْۢبَذَنَّ فِي الْحُطَمَۃِ ، وَمَآاَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَۃُ ، نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَۃُ ، الَّتِيْ تَطَّلِعُ عَلَي الْاَفِٕدَۃِ ، اِنَّہَا عَلَيْہِمْ مُّؤْصَدَۃٌ ، فِيْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَۃٍ ، ﴾ ’’ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے ۔جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے۔اور خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اس کی ہمیشہ کی زندگی کا موجب ہو گا۔ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالاجائے گا ۔ اوراورآپ کو کیا معلوم حطمہ کیا ہے؟ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ۔جو دلوں پر جا لپٹے گی۔(اور) وہ اس میں بند کر دیئے جائیں گے۔(یعنی آگ کے) لمبے لمبے ستونوں میں ۔‘‘ وَيْلٌ :....خرابی ؛ ہلاکت ؛ خسارہ ؛ گھاٹا ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ ویل ‘‘ جہنم کی ایک وادی کا نام ہے۔  لِّكُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ ، :....’’ہر طعن آمیز اشرارتی چغل خور کے لیے‘‘ یعنی اس کا کام دھندہ ہی ٹھٹھہ اڑانا اور لوگوں کی عزت و آبرو پر زبان درازی کرنا؛ ان کے نقائص بیان کرناہے ۔
Flag Counter