Maktaba Wahhabi

128 - 238
اشارہ کیا ہے؛ جیسا کہ آگے آئے گا۔ جو چیز ان معانی سے تعلق رکھتی ہے؛ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو پہلے گزرا؛کہ :’’ تمہارے اندر شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہوتا ہے۔‘‘یہ اس لحاظ سے ہے کہ یہ دلوں میں آہستہ سے جگہ پکڑلیتا ہے۔ اور خفیہ طریقہ سے نفوس میں قرار پالیتا ہے۔ اور انسان کو اس کا شعور تک نہیں ہوتا۔[حدیث میں ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے]ارشاد فرمایا:  ’’اور اس پر میں بخشش کا طالب ہوں ؛ جو میں نہیں جانتا۔‘‘ جس عمل میں ریاکاری پائی جائے اس عمل کو تباہ و برباد کردیتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ صرف اسی عمل کو قبول فرماتے ہیں جو اس کی رضا کے لیے خالص ہو۔ اور ریاکاروں سے بروز قیامت کہا جائے گا: ’’ تم ان کے پاس چلے جاؤ جن کو دنیا میں دیکھایا کرتے تھے؛ اور دیکھو کیا تم ان کے پاس اپنے اعمال کا بدلہ پاتےہو۔‘‘ (أحمد 23630 صححہ الألبانی فی ’’ الصحیحة 951) ٭٭٭ شرک کی تقسیم شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یہ بھی جائز ہے کہ شرک کو صرف دو قسموں میں تقسیم کیا جائے: (۱) شرک اکبر (۲) شرک اصغر جہاں تک شرک خفی کا تعلق ہے تو وہ دونوں قسموں کو شامل ہے۔ چنانچہ وہ شرکِ اکبر میں بھی پایاجاتا ہے، جیسے منافقین کا شرک؛ کیونکہ یہ لوگ اپنے باطل عقائد کو چھپائے رکھتے ہیں اور محض ریاکاری کے طور پر اور اپنی جانوں کے خوف سے اسلام کا اظہار کرتے ہیں ۔اسی طرح ’’شرک خفی‘‘ کا وقوع ’’شرک اصغر‘‘ میں بھی ہوتا ہے، مثال کے طور پر ریاکاری ، جیسا کہ محمود بن لبید انصاری رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا حدیث میں ہے اور اللہ ہی سمجھ کی توفیق دینے والا ہے۔‘‘ شرح : شیخ رحمہ اللہ نے اس تقسیم سے متعلق مسائل کو یہاں پر ختم کیا ہے؛ آپ فرماتے ہیں : ’’ یہ بھی جائز ہے کہ شرک کو صرف دو قسموں میں تقسیم کیا جائے: (۱) شرک اکبر (۲) شرک اصغر شرک خفی کوئی تیسری قسم نہیں ہے؛ بلکہ وہ ایک وصف ہے؛ جو کبھی شرک اکبر میں ہوسکتا ہے؛ او رکبھی شرک اصغر میں ؛ وہ شرک کی نوعیت کے اعتبار سے ہوتا ہے۔ تقسیم کا یہ طریقہ کار جس کی طرف شیخ رحمہ اللہ مائل ہوئے ہیں ؛ جیسا کہ ان کے فتاوی کی پہلی جلد میں ہے؛ فرماتے ہیں :
Flag Counter