Maktaba Wahhabi

225 - 238
آپ ہم کو ایک ایک کر کے دیتے جاتے تھے۔‘‘ (أخرجہ أحمد 27135 ؛ أبو داؤد 3157) ابن منذر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ جن اہل علم سے ہم علم کو محفوظ کرتے ہیں ؛ ان کی اکثریت کی رائے ہے کہ عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جائے۔‘‘ (المغنی لابن قدامہ 2؍350 ؛ الأوسط لابن منذر 5؍356) بعض اہل علم کا خیال ہے کہ عورت کے کفن کے کپڑوں کی تعداد بھی تین سفید لفافے ہیں جیسا کہ مردوں کے لیے ہوتاہے ؛ اس لیے کہ احکام میں اصل عورتوں اور مردوں کے مابین مساوات ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس باب میں مروی حدیث کی سند میں کلام ہے۔ ’’ویسے سب کے لیے واجب صرف ایک کپڑے میں کفن دینا ہے جو میت کے پورے جسم کو ڈھانک لے‘‘یہ کامل اور اتم ہے۔جیسا کہ گزر چکا- کہ تین کپڑوں میں کفن دیا جائے؛ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا۔ اور اگر اتنے کپڑے میسر نہ ہوں تو ایک ہی ایسے کپڑے سے مقصود حاصل ہوجاتا ہے جو سارے جسم کو ڈھانپ لے۔  ’’ لیکن مرنے والا اگر حالت ِ احرام میں تھا تو اسے پانی اور بیری سے غسل دیا جائے گا اور اسی چادر اور تہبند میں یا ان کے علاوہ کپڑے میں کفنایا جائے گا، البتہ اس کا سر اور چہرہ نہیں ڈھانکا جائے گا‘‘. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’اسے بیری کے پتوں کے پانی سے غسل دو اور دو کپڑوں میں اس کو کفن دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور نہ ہی اس کا سر ڈھانپو کیونکہ اللہ قیامت کے دن اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ یہ تلبیہ کہہ رہا ہوگا۔ ’’ اور نہ ہی اسے خوشبو لگائی جائے گی،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔‘‘ ’’ قیامت کے دن وہ شخص تلبیہ پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔‘‘ ’’ اسی طرح اگر حالت احرام میں مرنے والی عورت ہے تو دیگر عورتوں کی طرح اسے بھی کفنایا جائے گا لیکن اسے خوشبو نہیں لگائی جائے گی۔‘‘’’ اور نہ ہی اس کے چہرہ کو نقاب سے اور ہاتھوں کو دستانے سے ڈھانکا جائے جس میں وہ کفنائی گئی ہے، جیسا کہ عورت کو کفنانے کے طریقے کا بیان گذر چکا۔‘‘ ’’چھوٹے بچہ کو ایک تا تین کپڑوں میں کفنایا جائے گا اور چھوٹی بچی کو ایک قمیص اور دو چادروں میں کفنایا جائے گا ۔‘‘ اس لیے کہ اسے اپنی زندگی میں بھی (پردہ دار)چادر کی ضرورت نہیں ہوتی؛ ایسے ہی مرنے کے بعد بھی ۔  ششم: نماز جنازہ ٭ ’’شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’میت کو غسل دینے، اس کی نماز جنازہ پڑھانے اور اس کو دفن کرنے کا سب سے زیادہ حق دار اس کا وصی ہے (وہ مردجس کومرنے والے نے وصیت کی ہو) اورپھر باپ، پھر دادا اور پھر درجہ بدرجہ میت کا قریب ترین رشتہ دار حق دار ہے۔‘‘ اسی طرح عورت کو غسل دینے کی سب سے زیادہ حق دار اس کی وصیہ ہے (وہ عورت جس کو میت نے وصیت کی ہو)
Flag Counter