Maktaba Wahhabi

125 - 238
کسی چیز کی قسم اٹھائے۔‘‘یہاں پر لفظ ’’شئیٍ‘‘نکرہ لایا گیا ہے؛جوکہ شرط کے سیاق میں ہے ؛اورعموم کا فائدہ دیتا ہے ۔ تو اس لفظ ’’شئیٍ‘‘میں ملائکہ ؛ انبیاء ؛ کعبہ ؛ اولیاء وغیرہ سب داخل ہوتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی :’’جس شخص نے اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھائی، اس نے کفر کیا ؛ یا شرک کیا۔‘‘ اس میں یہ احتمال ہے کہ یہ شک راوی کو ہوا ہو؛ اوریہ احتمال بھی ہے کہ یہاں پر لفظ ’’أو‘‘ حرف واؤ کے معنی میں ہو۔ اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ اس نے کفر اور شرک کیا۔ اوریہ کفر کفر اصغر ہوگا۔ جیسا کہ شرک میں بھی شرک اصغر ہے۔ اور جب قسم اٹھانے والا ؛ قسم أٹھائے گئے کی تعظیم میں بہت زیادہ غلو کا شکار ہو جائے؛ اور اس میں ایسے امور کا اعتقاد رکھے جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے روا اور زیبا ہیں ؛ تو پھر ایسا کرنا شرک اکبر ہوگا جس سے ملت سے خروج لازم آتا ہے۔ امام شوکانی حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہم تک ایسی خبریں وارد ہوئی ہیں ؛ جن کی موجودگی میں شک نہیں کیا جاسکتا کہ بہت سارے قبر پرست یا ان کی اکثریت کو جب ان کے مخالف کی طرف سے قسم دی جائےتو وہ اللہ تعالیٰ کے نام پر جھوٹی قسم اٹھا لیتے ہیں ۔ جب بعد میں ان سے کہا جائے کہ : اپنے شیخ کے نام کی یا فلاں ولی کے نام کی قسم اٹھاؤ ؛ تو وہ ٹال مٹول اور آئیں بائیں شائیں کرنے لگتا ہے اور انکار کردیتا ہے۔ اور حق بات کااعتراف کرلیتا ہے۔ یہ اس بات کی سب سے بڑی اور واضح دلیل ہے کہ ان لوگوں کا شرک ان لوگوں کے شرک سے آگے بڑھ گیا ہے جو کہتے ہیں اللہ دو ہیں ؛ یا جو کہتے ہیں : معبود (اللہ ) تین ہیں ۔‘‘ (نیل الاوطار 4؍102) میں نے کسی کتاب میں پڑھا؛ اس کے مصنف نے ان بعض لوگوں نقل کیاتھا؛ وہ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر اولیاء اللہ کی تعظیم کرتے ہیں ۔ ان میں سے کسی سے کہا گیا کہ وہ قسم اٹھائے؛ تو اس نے اپنے ایک خود ساختہ ولی کی قسم اٹھائی۔تو قسم دینے والے کا رنگ بدل گیا؛ اور اس نے قسم اٹھانے والے پر رد کرتے ہوئے کہا: ’’ کیا شیخ اس چیز سے آگاہ ہیں جو کچھ ہمارے مابین اس وقت ہورہا ہے؟ راوی کہتا ہے: ’’ میرا خیال ہے کہ اس نے پہلی بار سنا تھا کہ کوئی اسے مخلوق کی قسم اٹھانے سے منع کر رہا ہے۔ پس ناگہاں اس نے اسی قسم کو بڑا بناکر پیش کیا؛ اور اسے اللہ تعالیٰ کے ساتھ علم غیب میں شریک ٹھہرانے لگ گیا۔ (الشرک و مظاہرہ 211) جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں ؛ کہنے کی ممانعت امام ابو داؤد نے صحیح اسناد کے ساتھ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَا تَقُوْلُوْا: مَا شَائَ اللّٰہُ وَشَائَ فُلَانٌ، وَلٰکِنْ قُوْلُوْا: مَاشَائَ اللّٰہُ ثُمَّ شَائَ فُلَانٌ)) ’’ تم مت کہو: اللہ جو چاہے اور فلاں چاہے‘‘ بلکہ یہ کہو: ’’جو اللہ چاہے پھر فلاں چاہے۔‘‘ شرح: اس کا تعلق تیسرے امر سے ہے؛ یعنی یوں کہنا:( اللہ جو چاہے اور فلاں چاہے)تو آپ نے فرمایا: ’’تم مت کہو:
Flag Counter