Maktaba Wahhabi

103 - 238
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بعض اہل علم نے توحید کی (تین اقسام کے بجائے )صرف دو قسمیں بیان کی ہیں ، اور توحید اسماء و صفات کو توحید ربوبیت میں داخل کر دیا ہے،(اس اعتبار سے کہ یہ دونوں اقسام توحید عملی میں شامل ہیں )۔  اور فرمایا :’’ اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں (اس کی منتہاء ایک ہے) کیونکہ دونوں تقسیم کی صورت میں مقصود واضح ہے۔‘‘ جب ہمیں یہ علم ہوگیا کہ توحید کی تین اقسام ہیں ؛ تو یہ بھی جان لینا چاہیے کہ ان تین میں سے ہر ایک قسم کی کچھ ضد اور الٹ بھی ہوتی ہے؛ جس کی موجودگی میں توحید کی نفی ہوتی ہے۔  جب ہمیں علم ہوگیا کہ توحید ربوبیت کا مطلب ہے کہ: ربوبیت ؛ تخلیق؛ رزق رسانی زندگی اور موت کی عطا؛تدبیر امور اورکائنات میں تصرف میں اللہ تعالیٰ کو اکیلا اور یکتا ماننا۔ اوراس کی ضد یہ ہے کہ مخلوقات میں سے کسی ایک کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کے خصائص میں سے کسی خصوصیت کو تسلیم کرنا۔ مثلاً مخلوق میں سے کسی ایک کو خالق ماننا ؛ یا اس کے لیے کائنات میں تصرف اور تدبیر کو تسلیم کرنا۔ پس جس کے ہاں ان میں سے کوئی بات پائی گئی اس نے توحید کے مخالف کام کیا؛ اور وہ اللہ تعالیٰ کی کامل ربوبیت کا منکر ٹھہرا۔ کوئی انسان اس وقت تک ربوبیت میں موحد نہیں ہوسکتا جب تک وہ اللہ تعالیٰ کو ربوبیت میں یکتا نہ مان لے؛ اور اس میں کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائے۔  جب ہمیں توحید اسماء و صفات کا علم ہوگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے اسماء حسنیٰ اور صفات عالیہ کے اثبات اور اس سے ہر قسم کے نقص اور عیب کی نفی پر قائم ہے؛ اوراللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں سے منزہ اور پاک ہے جو اس کی شان کے لائق نہیں ۔ اور اس توحید کی ضد ان چیزوں کا انکار کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ثابت کی ہیں ؛ یا کسی ایسی چیز کو ثابت کرنا ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی کی ہے۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ایسی چیز کو ثابت مانتا ہے جس کی اس نے اپنی ذات سے نفی کی ہے؛ یا پھر ایسی چیز کی نفی کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ثابت کی ہے؛ تو وہ توحید اسماء و صفات کے مخالف امور میں واقع ہوا۔ قرآن سے اس کی مثالیں اب ہم ان میں سے ہر ایک مؤقف پر قرآن سے مثالیں پیش کرتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے علم کو ثابت کیا ہے؛ بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کے ذریعہ سے ہر ایک چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ اور کوئی بھی زمین و آسمان کی پوشیدہ چیز اس پر مخفی نہیں ہے؛ وہ جانتا ہے جو کچھ ہوگیا؛ اور جو کچھ ہوگا ؛ اور جو کچھ نہیں ہوا؛ اگر وہ ہوتا تو کیسے ہوتا؟ پس جو کوئی اس میں شک کرے؛یا اس کا انکار کرے؛ یا اس پر ایمان نہ رکھے یا پھر اس صفت میں یا اس متعلق بعض امور میں شک کرے تو وہ رب سبحانہ و تعالیٰ کا منکر ٹھہرا۔ فرمایا: ﴿ وَلٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ ، وَذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِيْ ظَنَنْتُمْ
Flag Counter