Maktaba Wahhabi

104 - 238
بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ ، فَاِنْ يَّصْبِرُوْا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّہُمْ ، وَاِنْ يَّسْـتَعْتِبُوْا فَمَا ہُمْ مِّنَ الْمُعْتَبِيْنَ ، ﴾ [٤١:٢٤] ’’لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا۔اور یہ ہے تمہارا وہ گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا اور اس نے تمہیں ہلاک کردیا تو اب رہ گئے ہارے ہوؤں میں ۔پھر اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کا ٹھکانا ہے اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے۔‘‘ ان لوگوں کو ملنے والی ان عقوبات اورسزاؤں کا سبب اور اصل بنیاد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں موجود ہے: ﴿ وَلٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ ، ﴾ [٤١:٢٤] ’’لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا۔‘‘ یہ ایسی چیز میں شک کی وجہ سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے ثابت کی ہے؛ اور وہ ہے اس کے علم کا محیط اور شامل ہونا۔بیشک اللہ تعالیٰ کا علم ہر ایک چیز کو وسیع اور شامل ہے۔ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ایسی چیز کی نفی کرے جو اس نے اپنی ذات کے لیے ثابت کی ہے؛ تو اس سے وہ کافر ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان گرامی ہے: ﴿ وَہُمْ يَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ ﴾ [١٣:٣٠] ’’ اور وہ رحمن کے منکر ہورہے ہیں ۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے اسم گرامی ’’ الرحمن ‘‘ کے انکار کو کفر سے تعبیر کیا ہے۔ دوسری مثال:.... اللہ تعالیٰ کے لیے ایسی چیز کا اثبات جس کی اس نے اپنی ذات سے نفی کی ہے ۔ جیسا کہ سورت اخلاص میں اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ ، ﴾ (الاخلاص) ’’ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔‘‘ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ سورت مریم میں ارشاد فرماتے ہیں :  ﴿ وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا ، ﴾[١٩:٨٨] ’’ اور کافر بولے رحمن نے اولاد اختیار کی۔‘‘ ان لوگوں کی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے ایسی چیز ثابت مانی جس کی اس نے اپنی ذات سے نفی کی تھی۔ پس اللہ تعالیٰ نے بیٹے کے ہونے سے اپنی ذات کی تنزیہ بیان کی ہے؛ جب کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کا بیٹا مانتے ہیں ۔ پس ان کے رد میں اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ لَقَدْ جِئْتُمْ شَيْئاً اِدًّا ، ﴾ [١٩:٨٩] ’’ بیشک تم حد کی بھاری بات لائے۔‘‘یعنی ایسی بات جس کا خطرہ بہت بڑا ہے۔ پھر ارشادفرمایا:
Flag Counter