Maktaba Wahhabi

115 - 238
اللہ پھر اس صورت میں شرک سے بچا جاسکتا ہے۔ اسی لیے سلف صالحین نے تقوی کا معنی بیان کرتے ہوئے فرمایاہے: ’’تقوی اللہ تعالیٰ کا ڈر؛ اس کی اطاعت گزاری کا عمل ؛اللہ تعالیٰ کے نور کی روشنی میں ؛اس سے ثواب کی امید پر ؛ اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کو ترک کرنا-سب سے بڑی نافرمانی اس کے ساتھ شرک کرنا ہے-؛اس کے نور کی روشنی میں ؛ اس کے عذاب کے خوف سے ؛ اس کوتقوی کہتے ہیں ۔‘‘ پس شرک اور اس کی حقیقت ؛اور اس کے خطرات اور انجام کی معرفت حاصل کرنا انسان کے لیے ضروری ہے۔ایسی معرفت جس کی بنا پر انسان اس سے آگاہ اور بچ کر رہے۔ اور دوسروں کو بھی اس سے آگاہ کرتا رہے۔ جیسا کہ حضرت لقمان علیہ السلام کی وصیت میں ہے:  ﴿ وَاِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِہٖ وَہُوَيَعِظُہٗ يٰبُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللہِ ، اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ ، ﴾ [لقمان 13] ’’اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا:’’اے میرے بیٹے کسی کواللہ کا شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے۔‘‘ پس انہوں نے شرک سے آگاہ اورخبردار کیاہے۔ اور پھر اسی لمحہ اس کا خطرہ بھی واضح کیا ہے۔اوریہ کہ شرک علی الاطلاق سب سے بڑا اور گندہ جرم اورظلم ہے۔ یہیں سے شیخ رحمہ اللہ نے شرک اور اس کی اقسام کی حقیقت اور خطرات سے آگاہ کرنے کا نقطہ اخذ کیا ہے۔  ٭٭٭ شرک اکبر کا انجام شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ شرک اکبر اعمال کے ضائع ہونے کو واجب کرتا ہے‘‘یعنی اس سے سارے عمل تباہ و برباد ہو جاتے ہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے:  ﴿ وَلَقَدْ اُوْحِيَ اِلَيْكَ وَاِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ ، لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ، بَلِ اللّٰهَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ ، ﴾[٣٩:٦٦] ’’اور بیشک وحی کی گئی آپ کی طرف اور آپ سے پہلوں کی طرف اگر تم نے شرک کیا تو ضرور تمہارا عمل تباہ ہو جائے گا اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤگےبلکہ اللہ ہی کی بندگی کر اور شکر گزاروں میں سے ہوجا۔‘‘ شرک تمام تر اعمال کو تباہ کرنے والی گندی بیماری ہے۔یہی وحی اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی اور آپ سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام پر بھی نازل کی تھی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:  ﴿ وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْہُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (الانعام: ۸۸) ’’اور اگر یہ لوگ شریک بناتے تو یقینا ان سے ضائع ہو جاتا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔‘‘
Flag Counter