Maktaba Wahhabi

35 - 238
اِذَا جَاۗءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ ، :....’’جب اللہ کی مدداور فتح آ پہنچی ‘‘ مراد فتح مکہ ہے؛ اس میں آپ پراللہ تعالیٰ کے بہت بڑے احسان اور فضل عظیم کی طرف اشارہ ہے؛ اور بیشک یہ کام حقیقت میں اب ہو کر رہے گا۔  وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْہُ ، ۭ اِنَّہٗ كَانَ تَوَّابًا ، : اورآپ نے دیکھ لیا کہ لوگ غول کے غول اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔تو اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ معاف کرنے والا ہے۔‘‘یعنی آپ کثرت کے ساتھ تسبیح اور استغفار کریں ۔یہ سورت نازل ہونے کے بعدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ فرمایاکرتے تھے: ((سُبْحَانَکَ اللّٰهُ مَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰهُ مَّ اغْفِرْ لِي )) ’’ یا اللہ! ہمارے رب تو پاک ہے اورتیری تعریف ہے یا اللہ میری مغفرت فرما۔‘‘اور حکم قرآن پر عمل کرتے۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في التفسير (4968)، ومسلم في الصلاة (484) اس سورت سے مستفاد معانی میں سے یہ بھی ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی اجل کے قریب آجانے کی خبر دی جا رہی ہے۔جب یہ فتح اورنصرت حاصل ہو گئی ہے۔اب اس عظیم الشان اطاعت گزاری کے کام کو استغفار پر ختمکریں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک اور ایمان اور اطاعت والی زندگی بھی اسی پر ختم ہورہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے آخر میں جو کلمات سنے گئے وہ یہ تھے: ((اللهمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيْقِ الأَعْلَى)) [البخاري(4440) ومسلم (2444)] ’’ اے میرے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھ کو رفیق اعلی سے ملادے۔‘‘ سورت تبت بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ﴿ تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَہَبٍ وَّتَبَّ ، مَآ اَغْنٰى عَنْہُ مَالُہٗ وَمَا كَسَبَ ، سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ ، ۖ وَّامْرَاَتُہٗ ، ۭ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ ، فِيْ جِيْدِہَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ ، ﴾ ’’ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو ۔نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا ۔وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا؛اور اس کی بیوی بھی لکڑیاں اٹھانے والی؛ اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی۔‘‘ تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَہَبٍ وَّتَبَّ ، :....’’ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو۔‘‘اس سورت کی شان نزول میں یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صفا پہاڑی پر چڑھے اور پکارا : یا صباحاہ ! (لوگو دوڑو)۔ اس آواز پر قریش جمع ہو گئے
Flag Counter