Maktaba Wahhabi

34 - 238
وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ ، :....’’اور جس کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے۔‘‘ حالانکہ اجمالی طور پر یہ لوگ جن کی بندگی کرتے ہیں ؛ ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرتے ہیں ۔ مگر یہ عبادت خالص اللہ تعالیٰ کے لیے نہیں ہوتی۔جب عبادت خالص نہ ہو تو وہ بارگاہ الٰہی میں مقبول نہیں ہوتی۔ جیسے نماز اس وقت تک نماز نہیں ہوسکتی جب تک اسے پاکیزگی کی حالت میں ادا نہ کیا جائے۔اگر کوئی انسان بغیر طہارت کے نماز پڑھ لے؛ تو اس کے حق میں یہ کہنا درست ہوگا کہ اس نے نماز ادا نہیں کی ۔ ایسے ہی جو کوئی بغیر اخلاص کے اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتا ہے تو اس کے متعلق یہ کہنا درست ہے کہ اس نے اللہ کی عبادت ہی نہیں کی۔ اس لیے کہ اخلاص کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں ہوسکتی۔ وَلَآ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ ، وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ ، :....اورمیں ان کی پرستش کرنے والا نہیں ہوں جن کی تم پرستش کرتے ہوں ۔اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے (معلوم ہوتے) ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں ۔‘‘یہ کہا گیاہے کہ پہلا انکار معبود کے اعتبار سے ہے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پورے اخلاص کے ساتھ دین کو اللہ کے لیے خالص کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی بندگی کرتے تھے۔ جب کہ مشرکین بتوں اور مورتیوں کی پوجا کرتے تھے۔ دوم یہ کہ: بذات خود عبادت ! پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت اخلاص اور توحید پر مبنی تھی۔ جب کہ ان لوگوں کی عبادت میں شرک اور اللہ تعالیٰ کی ساتھ غیر کی برابری پائی جاتی تھی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : تاکہ پہلا انکار فعل کے عدم وجود پر دلالت کرے اور دوسرا انکار اس کے لیے وصف لازم کا کردار ادا کرے۔  لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِيَ دِيْنِ ، :....’’تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر۔‘‘یہ مشرکین سے اور ان کے دین سے برأت کا اعلان ہے۔ تم اپنے دین پر: یعنی جو تم بتوں اور مورتیوں کی عبادت کرتے ہو؛ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک اور ہم پلہ ٹھہراتے ہو۔ اور میرے لیے میرا دین توحید ہے جو کہ خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت پر مبنی ہے۔  سورت نصر بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ﴿اِذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ ، وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا ، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْہُ ، اِنَّہٗ كَانَ تَوَّابًا ، ﴾ ’’جب اللہ کی مدداور فتح آ پہنچی۔ اور آپ نے دیکھ لیا کہ لوگ غول کے غول اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔ تو اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ معاف کرنے والا ہے۔‘‘ اس سورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عظیم الشان نصرت اور فتح مبین کی بشارت ہے۔
Flag Counter